کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 43
ٹوٹا ہوا پتھر لال قلعہ (دہلی) کی سیر کرنے والا جب اس کی بلند و بالا عمارتوں سے گزر کر ’’میوزیم‘‘ میں پہنچتا ہے تو جو چیز اسے دیکھنے کوملتی ہیں ان میں سے ایک وہ ٹوٹا ہوا پتھر بھی ہے جو ایک کونے میں رکھا ہوا ہے۔ اس پتھر پر کسی ’’خاص محل‘‘ کا قطعہ تاریخ کندہ ہے جو ۱۶۴۲ء میں مغل شہنشاہ نے بنوایا تھا۔مگریہ خاص محل آج موجود نہیں ہے۔ البتہ یہ پتھر دہلی کےپرانے قلعے میں پڑا ہوا پایا گیا تھا۔ وہاں سے اُٹھاکر لال قلعہ کے میوزیم میں رکھ دیا گیا۔ اس ٹوٹے ہوئے پتھر پر جو فارسی قطعہ درج ہے اس کا ایک مصرعہ یہ ہے۔ ہمیشہ باد بزیرسپہر بوقلموں یعنی ’’خاص محل‘‘ تعمیر کرنے والے بادشاہ کی سلطنت آسمان کے نیچے ہمیشہ قائم رہے مگر آج نہ وہ بادشاہ ہے اور نہ وہ خاص محل۔ صرف ایک ٹوٹا ہوا پتھر اس بات کی یادگار کے طور پر باقی ہے کہ تین سو برس پہلے کسی بادشاہ نے ایک ایسا محل بنوایا تھا۔ جب بھی کسی کو زمین پر سلطنت حاصل ہوئی ہے تو اس نے یہی سمجھا کہ وہ ہمیشہ اس دنیا کا حکمران رہے گا مگر زمانے نےکبھی کسی بادشاہ کے اس خیال کی تائید نہیں کی۔ مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اگلا حکمران جو پچھلے حکمران کے’’ٹوٹے ہوئے پتھر‘‘ کو لے کر میوزیم میں رکھتا ہے وہ دوبارہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ اس کی حکومت ہمیشہ زمین پر باقی رہے گی۔ مانع حمل ادویہ کے بُرے اثرات کیلیفورنیا کے ایک ڈاکٹر نےجو امریکن کینسرسوسائٹی کے ڈائریکٹر بھی ہیں ۔ ان مانع حمل گولیوں کے کے مزید پہلوی اثرات(Side Effects)کا سراغ لگایا ہے۔یہ اثرات اس قسم کے ہیں کہ ہر اس عورت کو جو ان گولیوں کو استعمال کرتی ہے۔ان اثرات پرسنجیدگی کے ساتھ توجہ دینی چاہیے۔خواہ ماہر امراض نسوانی اس کو کتنا ہی یقین دلائے کہ ان کےاستعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔