کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 38
پر بصرہ میں ۱۰۵۰ھ مطابق ۱۶۴۰ء میں دنیا فانی سے رحلت کرگئے۔
آثار و تالیفات
ملّا صدر الدین شیرازی کی زندگی تین واضح ادوار میں منقسم ہے۔پہلا دور شیراز اور اصفہان میں حصول تعلیم کا دور ہے۔ دوسرا دور ’’کھک‘‘ کی پرسکون زندگی پرمشتمل ہے اور تیسرا دور شیراز میں تدریس و تعلیم کا زمانہ ہے۔ تیسرے دور میں ان سے سینکڑوں طلبہ نے استفادہ کیا۔طلبہ کی راہنمائی کے لیے بیسیوں کتابیں تالیف کیں ۔ ان کی ’’۴۸‘‘ کتابوں کے نام تذکرہ نگاروں نےلکھے ہیں ۔ ان میں سے صرف ایک فارسی زبان میں ہے باقی سب ہی عربی زبان میں ہیں ۔ ان کی کتابوں کاموضوع حکمت و عرفان، فلسفہ اورعلوم دینیہ میں چند اہم کتابوں کے نام اور تعارف درج ذیل ہے:
۱۔ الاسفار الاربعہ :ملا موصوف کی فلسفیانہ کتابوں میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔اس کا دوسرا نام’’الحکمۃ المتعالیہ فی المسائل الربوبیہ‘‘ ہے۔اس کی پہلی جلد وجود و اعراض پر، دوسری طبیعات پر، تیسری الہٰیات پر اور چوتھی نفس پر ہے۔ ایران میں چھپ گئی ہے۔ دارالترجمہ عثمانیہ نے اُردو ترجمہ کرایا تھا۔مولانا مناظر احسن گیلانی لکھتے ہیں :
’’حکومت آصفیہ کے دارالترجمہ نے فلسفہ کی اس ضخیم کتاب کا اُردو میں ترجمہ کرا دیا ہے جس کی پہلی جلد کا ترجمہ خاکسار نے اور باقی جلدوں میں سے ایک کا مولانا ابوالاعلیٰ مودودی نے اور دوسرے حصے کامولوی میرک شاہ کاشمیری نے کیا ہے۔‘‘
۲۔ شرح ہدایت الحکمت: اثیرالدین ابہری کی ’’ہدایت الحکمت‘‘ کی شرح درس نظامی میں شامل ہے جو’’صدرا‘‘ کے نام سےمشہور ہے۔
۳۔ حاشیہ حکمت الاشراق: شیخ شہاب الدین مقتول کی مشہور کتاب حکمت الاشراق کا معروف حاشیہ ہے۔
۴۔ حاشیہ شرح تجدید: علامہ علی بن محمد قوشجی (م۸۷۹ھ) نے ’’تجدید‘‘ کی شرح لکھی۔ اس شرح پر ملا صدر الدین نے حاشیہ لکھا۔
۵۔ الشواہد الربوبیہ فی المناہج السلوکیہ
۶۔ اکسیر العارفین
۷۔ تفسیرسورہ واقعہ
۸۔ تفسیربعض السور