کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 23
سورہ توبہ میں تو ان کانام لےکرکہا۔ ﴿وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ ﴾ (پ۱۱، توبہ ع۱۳) مہاجرین اور انصار میں سے جنہوں نے پہلے سبقت کی اور دوسرے وہ لوگ جو جذبہ نیک کے ساتھ ان کے بعد داخل ایمان ہوئے۔ ﴿رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ﴾ (توبہ، ع۱۳) خدا ان (سب سے) خوش ہوا اور وہ اس سے خوش ہوگئے۔ خدا کی طرف سے صحابہ کی یہ ’’تعدیل‘‘ خدائی معیار کی ایک تعدیل ہے لیکن اس كے باوجود اس کے برعکس شیعہ کرم فرماؤں کے ماہنامہ معارف اسلام نے ان نفوس قدسیہ کی شان اقدس کے خلاف جو رکیک حملے کیے اور جس نگاہ سے اسے دیکھا ہے آپ اس کا بھی ایک ہلکا سا نمونہ ملاحظہ فرما لیں ۔ غزوہ اُحد میں شریک صحابہ اور شیعہ معار ف اسلام نے غزوہ اُحد میں شریک صحابہ کو جو خراج عقیدت پیش کیا ہے وہ یہ ہے: ۱۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عام طور پر غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے۔’’احساس کمتری‘‘ ابھی پوری طرح دلوں سےنکلا نہ تھا۔ ۲۔ غریب و غلام او رپس ماندہ طبقہ کے افراد کو دور جاہلیت میں ’’ادنیٰ کاموں ‘‘ کے علاوہ کوئی خاص تربیت نہ ملی۔ ۳۔ جو جماعت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شامل ابھی وہ بھی پوری طرح مستقل نہ ہوپائی تھی۔ پیغمبر سے خلوص وابستگی اور جان نثاری ابھی درجہ کمال کو نہ پا سکی تھی اور یہ ہے بھی فطری سی بات، ابتدائی زمانہ ہونے کی وجہ سے ابھی انہوں نے پیغمبر کے بارہ میں وہ کچھ تفاصیل نہ دیکھی تھیں جو انہیں دیکھنے کی تمنا تھا(نبوت کا آغاز۲۔ اپریل ۶۱۰ء میں ہوا مدینہ طیبہ میں داخلہ ۱۰۔اکتوبر ۶۲۲ء کو ہوا۔ غزوہ اُحد۳ھ کو پیش آیا۔ وفات ۶ جون ۶۳۲ء کو پائی۔ اس مجموعی مدت میں غزوہ اُحد تک کا دور تقریباً پندرہ سال بنتا ہے۔بعد کا تقریباً آٹھ سال لیکن اس کے باوجود وہ ابھی ابتدائی زمانہ رہا او ریہ کامل۔ معارف اسلام کی شیعی منطق کا اچھوتا نمونہ ہے۔ (زبیدی) ۴۔ کچھ مفکر قسم کے حضرات بھی اسلامی صفوں میں شامل تھے۔یہ لوگ انشور......طبقہ تو کہلایا جاسکتا ہے، انہیں سر بازی کی جرأت نہ ہوئی (یہ جن اکابر کی طرف اشارہے،آپ سمجھ گئے ہوں گے ، عیاں راچہ بیان۔زبیدی ۵۔ انصار مدینہ او رمہاجرین کی اکثریت جنگ آزما نہ تھی۔ انصار نے تو اس سے پہلے کبھی تلاور کسی موقع پر بھی نہ اٹھائی تھی۔مسلمانوں کی اس مشکل کونوجوان علی نے آسان کردیا۔ (معارف اسلام ص ۴۳۔۴۴۔ علی و فاطمہ نمبر ۶۵ء شمارہ ماہ رجب و شعبان ۱۳۸۷ھ) ان افراد میں مندرجہ ذیل انسانی کمزوریاں تھیں :