کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 22
جو بات ہرمعقول انسان کے لیے’’وجہ شرم اور عار ‘‘ہے وہی کسی کے لیے وجہ اعزاز او رکارثواب بن جائے تو یہی کہا جاسکتا ہے کہ :
فکر ہر کس بقد رہمت اوست
صحابہ اور شیعہ
ذیل میں شیعوں کے معارف اسلام کی وہ خدمات ملاحظہ فرمائیں جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم صحابہ کے خلاف انجام دے رہا ہے اور ساتھ یہ بھی مشاہد کریں کہ یہ کس قدر اشتعال انگیز اور افسوسناک ہیں ۔لیکن ہم چاہتے ہیں کہ صحابہ کے بارے میں پہلے آپ خدائے قرآن کانقطہ نظر معلوم فرما لیں۔
بدر و اُحد میں شریک صحابہ
غزوہ اُحد میں وہ تمام صحابہ شریک تھے جو غزوہ بدر میں شریک رہے جن کے بارے میں حق تعالیٰ نے یہ اعلان کیاہے کہ :
اللہ نے ان کوپا ک کیااور شیطانی ناپاکی ان سے دور کی ﴿ لِيُطَهِّرَكُمْ بِهِ وَيُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ ﴾ (انفال) اللہ تعالیٰ نے ان کویقین دلایا کہ وہ ان کے ساتھ ہے۔ ﴿أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ﴾
ان صحابہ میں وہ بھی تھے جنہوں نے ’’شجرۃ الرضوان‘‘ کے نیچے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی او راللہ تعالیٰ نے ان کےمتعلق یہ اعلان کیا۔
﴿إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ﴾ (پ۲۶، الفتح۔ ع۱)
جو لوگ آ پ سے بیعت کررہے ہیں وہ واقع میں اللہ تعالیٰ سےبیعت کررہے ہیں ۔ خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے۔
کوئی کہہ سکتا ہے کہ خدا نے یہ بھی کہا ہے کہ:
﴿فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَى نَفْسِهِ ﴾ (الفتح)
پھر جو شخص (بیعت اور عہد) توڑے گا تو اس کی توہین کا وبال اس پر ہوگا۔
تو عرض ہے کہ یہ صرف ایک اصولی بات کے طور پرفرمایا گیا ہے۔جہاں تک شرکاء صحابہ رضی اللہ عنہم کی بات ہے اس کے متعلق فرمایا کہ:
﴿ لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا ﴾ (الفتح ع۳)
اللہ تعالیٰ ان مومنوں سے راضی ہوا ۔ جنہوں نےدرخت کے نیچےبیعت کی اور جو کچھ ان کے دلوں میں تھا، اللہ نے اس کو معلوم كيا،چنانچہ ان پر طمانیت نازل کی او ران کو لگے ہاتھ ایک فتح دے دی۔
گو یا کہ اللہ کے ہاں وہ قابل اعتماد اور صاحب دل لوگ تھے۔