کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 20
دوسری طرف ان کے دلاول ہیں جہاں (الف) عقل و ہوش کی ساری قدریں (ب) اور علم و حقائق کے سارے معیار اپنا سرپیٹتے او ران کی جان کو روتے ہیں او ربالکل یوں جیسے یہ لوگ محرم مناتے ہیں ۔ یہ دونوں فرقے عوام کی زود اعتقادی اور سادہ لوحی سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں او راپنے کام و دہن کے چسکوں کے لیے بُری طرح ان کا استحصال کرتے ہیں ۔ ان کے غیر علمی اور عیر معیاری ’’ذاکرانہ اور واعظانہ ٹوٹکوں اور عامیانہ علم کلام‘‘ کی وجہ سے ، جدید طبقہ، دین اسلام سے بدکنے لگا ہے اور یہ لوگ دراصل دین اسلام اور خدا کے منکروں کو دین حق کے خلاف ’’انگشت نمائی‘‘ کے مواقع بھی مہیا کرتے ہیں ۔ ان کی ذہنی اور فکری سطحیت کی مضرت اگر خود ان تک محدود رہتی تو کوئی کہنے والا یہ کہہ سکتا کہ وہ جانیں ! لیکن کیا کیا جائے کہ دشمنان دین ان کی اس علمی کم مائیگی اور سطحیت کو دین اور اہل دین کو بدنام کرنے کے لیےاستعمال کیا کرتے ہیں ۔ ذہنی لحاظ سے اگر ملت اسلامیہ کو روشن اورزرخیز رکھنا ہے تو ضروری ہے کہ عوام اور بالخصوص نوخیز نسل کو ان کی تقریروں ، ان کے لٹریچر او ران کی مجالس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔کیونکہ ان کی باتیں قریباً قریباً عقل و ہوش اور علم کے مسلمہ اصولوں کے بالکل خلاف جاتی ہیں ، دلائل بےوزن اور خوش فہمیوں کا پلندہ ہوتے ہیں جوقلب و نگاہ کےلیے مہمیز کی بجائے بریکیں لگاتے ہیں ۔ اگر ان کے علم کلام کو سچ تصور کرلیا جائے تو یہ بات طے ہوجاتی ہے کہ اسلام کوئی ’’نظام حیات‘‘ نہیں ہےبلکہ چند عظیم شخصیتوں کی صرف شخصی عظمتوں کا نقیب اور پاسبان ہے اور خدا کو بندوں کی عافیت اور آخرت کی بھلائی منظور نہیں ، صرف اپنے پسندیدہ حضرات کی یادیں منانے، ان کی یادوں کو تازہ رکھنے، ان کی منقبت اور محامد کے’’پُل باندھنے‘‘ کے لیے وہ بندگان خدا کی تخلیق کررہا ہے۔اگر یہی بات ہوتی تو قرآن اور رسول کے بھیجنے کا تکلف کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی، کیونکہ ان کے بغیر تویہ بازار ہندؤوں ، یہودیوں ، عیسائیوں اور بُدھ مت والوں نےبھی گرم کررکھا تھا۔بہرحال بعض مجبوریاں درپیش نہ ہوتیں تو یقین کیجئے کہ ہم ان کو قطعاً مخاطب بھی نہ کرتے۔ کیونکہ ان سے بات کرنے میں لطف نہیں رہا۔ صرف اتمام حجت والی بات رہ گئی ہے او ربس!! معارف اسلام جون وجولائی ۱۹۷۳ء اس وقت معزز ماہنامہ معارف اسلام جون و جولائی ۱۹۷۳ء کے شمارے ہمارے سامنے ہیں جن میں ہمارے فاضل دوست جناب غیاث الدین صاحب نے ہمارے ایک مضمون کا تعاقب فرمایا ہے۔ اب چاہیےتو یہ تھا کہ قارئین سےکہتے کہ ماہنامہ محدث (محرم۱۳۹۳ھ) اور معارف اسلام کے مندرجہ بالا شمارے اُٹھا کرخود پڑھ لیں اور