کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 13
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ۶؎ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ (13) وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ او رجب ان سےکہا جاتا ہے کہ جس طرح(اور) لوگ ایمان لائے ہیں تم بھی ایمان لے آؤ (تو) کہتے ہیں کہ کیا ہم بھی (اسی طرح)ایمان لے آئیں جس طرح (اور) احمق ایمان لے آئے؟ سنو جی! یہی لوگ احمق ہیں لیکن نہیں جانتے او رجب ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لاچکے ہیں تو کہتے ہیں ہم (بھی تو) ایمان لاچکے ہیں او رجب تنہائی میں اپنے شیطانوں سےملتے ہیں (تو) کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف (مسلمانوں کو) ____________________________________________ کی پرواہ نہ کرنا ہی فساد فی الارض کی جڑ ہے۔ مگر گندم نما جو فروشوں کے لیے ان کا اعتراف کرنا مشکل ہے۔ اگر گندم کو گندم اور جو کو جو رکھ کر معاملہ کیا جائے تو عدل بھی ہے او رانصاف بھی، اگر جو کو گندم کہنے پر اصرار کیا جائے تو خلاف حقیقت ہونے کے علاوہ اس میں باہم الجھاؤ کے سامان بھی پیدا ہوجائیں گے او رہوئے۔ مشرقی پاکستان کے کچھ لوگوں نے قوم ہنود کی دوستی سے دم بھرنے کا جو تجربہ کیا، وہ آپ کے سامنے ہے۔ اہل نفاق کا یہ تیسرا نمونہ وعظ ہے۔ایمان کا تقاضا ہے کہ ایمانی غیرت سلامت رہے، مسلمانی کا احترام کیا جائے، انسانی بنیاد پر حسن معاملہ الگ بات ہے لیکن اعداء اللہ سے سلسلہ اخوت بڑھانا یا ان میں جذب ہونے کی کوشش کرنا، منافقت کی نشانی ہے، بگاڑ جڑ پکڑے گا اس سے امن غارت ہوگا یا ایمان۔ ۶؎ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ (جیسا کہ احمق ایمان لائے) ایمان کی بات منافق بھی کیا کرتے تھے، یعنی ضرورت ایمان کے وہ بھی قائل تھے، لیکن فرق صرف اتنا تھا کہ وہ ایسے ایمان پر ایمان رکھتے تھے جو ان کی مرضی کے تابع ہو او روہ ان کے پیچھے چلے، اور یہ جو بھی حماقت كريں ، اس کے لیے وہ کوئی وجہ جواز مہیا کرے۔ جب ان سےکہا گیا کہ ہمیں یہ ایمان قبول نہیں ہے، اگر ایمان چاہتے ہو تو یوں ایمان لاؤ، جیسے میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نےنمونہ پیش کیا ہے تو اس کے جواب میں انہوں نےجو کچھ کہا آپ کے سامنے ہے۔ راہ حق میں لٹ جانے کو صحابہ کرام ایمان کی معراج تصور کرتے تھے، ان کا ایمان دین کے تابع، جان قرآن کے تابع او رمال کتاب و سنت کے تابع تھے۔