کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 11
يَشْعُرُونَ () فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ۴؎مَرَضًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ()
نہیں دیتے مگر اپنے آپ کو ان کے دلوں میں (پہلے ہی سے کفر کا) مرض تھا اب (قرآن نازل کرکے) اللہ نے ان کامرض (اور بھی ) بڑھا دیا او ران کو ان کے جھوٹ بولنے کی سزا میں عذاب درد ناک (ہونا ) ہے۔
______________________________________________
او رانجام سے بے پرواہ ہوکر عارضی ’’وقت کٹی‘‘ کی بنیادوں پر اپنے مستقبل کی عمارت تعمیر کرنے میں مصروف ہے اور برخود غلط اس لیے کہ اپنی ان بوالعجبیوں میں فاش اور عریاں ہون ےکے باوجود اس خوش فہمی میں بھی مبتلا ہوتی ہے کہ گو سامنے خدا بھی ہے،پر ان کو بھی ’’طرح دینے‘‘ میں وہ بالکل کامیاب ہے۔
کسی کو اندھیرے میں رکھ کراس کے استحصال کرنے کا نام ’’مخادعت‘‘ (دھوکا دینا) ہے، ظاہر ہےکہ منافقوں کے سامنے خدا کی یہ حیثیت نہیں کہ اس کو اندھیرے میں رکھا جاسکے، کیونکہ وہ اس معاملہ میں تو خوف زدہ رہتے تھے کہ کہیں خدا ان کا یہ راز فاش نہ کردے۔
﴿يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَنْ تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ﴾ (سورہ توبہ:۸)
منافق اس امر سے خائف رہتے تھے کہ کہیں ان پر کوئی سورت نازل ہوکر ان کے دلوں کا راز فاش کردے۔
اس لیے یہاں پر اصل مخادعت، خدا کے نام پر مسلمانوں کا استحصال کرنا اور اپنا اُلو سیدھا کرنا ہے۔ ہمارے نزدیک مخادعت کی یہ نوعیت جہاں محدود دائرہ میں انفرادی ہوسکتی ہے وہاں اس سے کہیں زیادہ سیاسی اور اجتماعی ہے جو عموماً سیاسئین سوء کا شعار رہا ہے۔ اپنے اقتدار او رسیاسی ساکھ کے استحکام کے لیے خدا اور رسول کے نام کو استعمال کرکے عوام کو اپنے گرد جمع رکھنے کا دستور، منافقت کا پرانا دستور ہے۔ گو وہ نہ سمجھیں ، تاہم یہ بھی ایک اٹل حقیقت اور تاریخی تجربہ ہے کہ ایسے لوگ زیادہ دیر تک پس پردہ نہیں رہ سکے او رننگے ہوکر بالآخر اپنے کیفرکردار کو پہنچے۔﴿فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنْظَرِينَ﴾ (سورہ دخان) تو وہ یوں تباہ ہوئے کہ آسمان و زمین کی آنکھوں سے ایک آنسو بھی نہ ٹپکا او رنہ ان کو کچھ مہلت دی گئی۔...... وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا ، کا یہی مطلب ہے کہ وہ مخادعت اور منافقت کے قدرتی بدنتائج سےبچ نہ سکے۔
۴؎ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا: (اللہ نے ان کامرض او ربڑھا دیا) ٹھوکر لگنے پر اگر آنکھیں کھل جائیں تو یہ صحیح عبرت پذیری ہے، جس کی خدا قدر کرتا ہے ، اگر اس کے بجائے کوئی شخص پینترے بدل بدل کر اپنی کج روی کا تحفظ