کتاب: محدث لاہور 329 - صفحہ 3
3. کیا طالبان کا اسلام صحیح ہے؟
4. موجودہ حالات میں نفاذِ اسلام اور طالبانائزیشن کے حوالے سے صحیح اسلامی موقف کیا ہونا چاہئے؟ ؎
یہ سوالات وقتی اور سیاسی ہونے کے علاوہ علمی پہلو بھی رکھتے ہیں جو تفصیل طلب ہے۔ اب ہم ہر ایک سوال کا مستقل طور پر جواب دینے کی کوشش کریں گے:
1. کیا جمہوریت کفر ہے؟
اس سوال پر غور کرتے ہوئے یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اس وقت دنیا پر مغربی تہذیب کا غلبہ ہے۔ مغرب نے اپنے معاشی، سیاسی اور حربی تفوق کو اپنے فکری غلبے کا ذریعہ بنایا ہے اور یوں وہ اپنی تہذیب کی یونیورسلائزیشن کی مہم پر کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ مسلم دنیا کو بھی پہلے اس نے بزورِ بازو فتح کیا، کچلا، تباہ و برباد کیا اور پھر ان کو ہمیشہ غلام رکھنے کے لئے مسلم ممالک میں اجتماعی ادارے (سیاسی، معاشی، قانونی، سماجی، تعلیمی۔۔۔۔) اپنی فکر و فلسفے پر قائم کئے اور مسلمانوں کے دل و دماغ کو فتح کرنے کی بھرپور کوشش کی جس میں اسے خاصی کامیابی ملی۔ مغرب نے اپنے ہمہ جہتی تہذیبی غلبے سے جن افکار و تصورات کو بالعموم دنیا میں اور بالخصوص مسلم ممالک میں مروّج کیا ہے، ان میں سے ایک جمہوریت بھی ہے۔
مغرب نے جمہوریت کو بطورِ ایک عقیدہ، ایک دین اور مسلمہ اُصول دنیا میں رائج کیا ہے گو وہ اپنے مسلمات کے لئے ’دین‘ اور ’عقیدہ‘ کے الفاظ استعمال نہیں کرتا، کیونکہ مغربی تہذیب تحریکِ اصلاح مذہب (Reformation) اور تحریکِ تنویر (Enlightenment) کے دوران مذہب (عسائیت) کو ردّ کرنے کے نتیجے میں آگے بڑھی تھی، لیکن ان افکار کی عملاً دنیائے مغرب میں وہی حیثیت ہے جو دین و مذہب کے ماننے والوں کے ہاں عقیدے کی ہوتی ہے۔ لہٰذا یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ جمہوریت مغربی تہذیب کا عقیدہ اور مسلمہ اُصول ہے جس کے حسن و قبیح پر بات کرنے اور اسے رد کرنے کے امکان کی کوئی گنجائش نہیں ۔
بد قسمتی سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی مغربی تہذیب کے زیر اثر جمہوریت کو بطورِ عقیدہ اور بحیثیتِ طے شدہ مسلمہ اُصول مان لیا ہے اور وہ اس کے خلاف کوئی بات سننے اور سمجھنے کے لئے تیار نہیں ۔ چنانچہ مسلم سیاستدانوں ، صحافیوں ، ادیبوں ، دانشوروں بلکہ علمائے کرام کی ایک بڑی تعداد بھی، خصوصاً وہ جو عملی سیاست میں ہیں ، جمہوریت کو بطورِ عقیدہ اور طے شدہ مسلمہ