کتاب: محدث لاہور 329 - صفحہ 20
سے مس نہ ہو اور موجودہ سٹیٹس کو برقرار رکھنے پر مصر رہے (جس کا لازمی نتیجہ پاکستان کی تباہی ہو گا) تو پھر آخری حل یہ ہے کہ اس ملک کے مخلص دینی عناصر متحد ہو کر سڑکوں پر آجائیں اور لانگ مارچ اور دھرنے کے ذریعے حکومت کو بدل دیں یا حکومت کو مذکورہ بالا کردار انجام دینے پر مجبور کر دیں ۔ اس کے لئے دین اور پاکستان کا درد رکھنے والے سارے افراد، گروہوں ، تحریکوں ، اداروں ، مذہبی اور سیاسی جماعتوں ، دینی مدرسوں ، کالجوں یونیورسٹیوں کے طلبہ، سول سوسائٹی کے پروفیشنلز (ڈاکٹرز، پروفیسرز، انجینئرز، وکلاء، صحافی، ادیب، دانشور۔۔۔۔) غرض دین کا درد رکھنے والا ہر پاکستانی اور اس کے اسلامی تشخص کو بچانے کی خواہش رکھنے والا ہر فرد اور ہر ادارہ اس کے لئے نکل کھڑا ہو۔
یہ سیل بے پناہ جب سڑکوں پر نکل آئے گا تو کوئی اس کا راستہ نہیں روک سکے گا۔ ہم ایوب خان اور بھٹو کے خلاف تحریکوں اور حال ہی میں نواز شریف کے لانگ مارچ کی صورت میں اس کے تین کامیاب تجربے دیکھ چکے ہیں ۔
اور اگر ہم یہ بھی نہیں کریں گے توچوتھا کوئی آپشن نہیں ۔ پھر آسمان والے ہم پر روئیں گے اور زمین والے ہم پر نوحے پڑھیں گے، کیونکہ اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ جو قوم خود کو نہیں بدلتی خدا بھی اس کے حالات نہیں بدلتا اور پھر تباہی اس کا مقدر ہوتی ہے۔ لیکن ہم اپنی قوم سے مایوس نہیں ہیں ، اس کی مٹی میں ابھی کچھ نم باقی ہے اور اگر کسان کھرپی لے کر آ گیا تو پھر ایک فصل اُگے گی، تروتازہ جو تنومند ہو گی، بہترین پھل لائے گی، مؤمنوں کے دل اس سے ٹھنڈے ہوں گے اور کفار کے دل اس سے جلیں گے۔ وما ذلک علی اللہ بعزیز (اور یہ اللہ کے لئے کچھ بھی مشکل نہیں ہے) بشرطیکہ ہم میں سے ہر فرد اپنے حصے کا کام کرنے کے لئے اُٹھ کھڑا ہو۔ (ڈاکٹر محمد امین)