کتاب: محدث لاہور 329 - صفحہ 2
کتاب: محدث لاہور 329
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
فکر و نظر
سوات میں نفاذِ شریعت اور طالبانائزیشن
معتدل اسلامی موقف
سوات میں ’نظامِ عدل ریگولیشن‘ کے بعد پاکستان بھر میں نفاذِ شریعت کی بحث ایک بار پھر تازہ ہو گئی ہے۔ ’نظامِ عدل‘ ریگولیشن کی حقیقی نوعیت سے ملکی اور بین الاقوامی میڈیا نے تو عوام کو تا حال متعارف نہیں کرایا بلکہ میڈیا تحریکِ نفاذ شریعت کے سربراہ صوفی محمد کے اَفکار کو اپنے طور پر اُچھالنے میں مشغول ہے۔ اس تناظر میں یہ پہلو بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ مغرب کے جدید سیاسی اور معاشی افکار (جمہوریت اور اشتراکیت) کی جن مسلم اہل علم نے اسلامی جمہوریت‘ اور ’اسلامی اشتراکیت‘ کے نام سے حمایت کی تھی، ان کا مقصد اشتراکیت و جمہوریت کی بجائے در حقیقت کسی بھی شکل میں اسلام کے غلبہ و نفاذ کی منزل تک پہنچنا تھا۔ اس پہلو پر ڈاکٹر محمد امین نے زیر نظر مقالہ میں بھی روشنی ڈالی ہے جسے ہم بلا تبصرہ فکر و نظر کے کالموں میں اس لئے شائع کر رہے ہیں کہ محدث کی ادارتی رائے انہی کالموں میں آئندہ پیش کی جائے گی۔ ان شاء اللہ۔
مولانا صوفی محمد اور طالبان نے سوات میں نظامِ عدل اور نفاذِ شریعت کے حوالے سے جو امن معاہدہ حکومت پاکستان سے کیا ہے اور اس کے بعد مولانا صوفی محمد صاحب نے جو تقاریر کی ہیں ، ان میں سے دو باتیں اہم تر ہیں : ایک یہ کہ جمہوریت کفر ہے اور دوسرے یہ کہ پاکستان کا موجودہ عدالتی نظام غیر شرعی اور ناقابل قبول ہے۔ اس حوالے سے جن لوگوں کو مولانا صوفی محمد صاحب کے خیالات سے اختلاف ہے، اُنہوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ یہ طالبان کی شریعت ہے جو ہم نہیں مانتے۔ جب کہ بعض لوگ مولانا صوفی محمد کی حمایت کر رہے ہیں ۔ بہت سے لوگ اس مرحلے پر کنفیوژ بھی ہو گئے ہیں اور اُنہیں سمجھ نہیں آرہی کہ اس بارے میں صحیح اسلامی موقف کیا ہے؟ ہم سمجھتے ہیں کہ ان حالات میں ایک عام پاکستانی مسلمان کو اپنا ذہن واضح رکھنے کے لئے چار سوالوں کا دو ٹوک جوبا ملنا چاہئے۔
1. کیا جمہوریت کفر ہے؟
2. کیا پاکستان کا عدالتی نظام غیر اسلامی ہے؟