کتاب: محدث لاہور 329 - صفحہ 19
عوام اس کا بھرپور ساتھ دیں گے اور بھوکے رہ کر بھی لڑیں گے۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ، نیٹو اور بھارت سے جنگ کی نوبت نہیں آئے گی، صرف بہادری سے امریکی غلامی کا جوا گردن سے اُتارنے کا فیصلہ کرنا ہو گا۔ ایران نے امریکہ کی ڈکٹیشن قبول کرنے سے انکار کر دیا تو امریکہ نے ایران کا کیا بگاڑ لیا؟ پاکستان کا بھی وہ کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔ یہ صرف اعصاب کی جنگ ہوتی ہے جو ہم ہمت کریں تو جیت سکتے ہیں ۔ اگر حکومتِ پاکستان یہ فیصلہ کر لے تو مخلص طالبان اور دیگر مسلح گروپ یقیناً اس کا ساتھ دیں گے، سوائے بِکے ہوئے کچھ لوگوں کے، جن سے نمٹا جا سکتا ہے۔ 2. پاکستان میں صدقِ دل سے نفاذِ اسلام: طالبانائزیشن کے روکنے کی دوسری تیر بہدف تدبیر یہ ہے کہ نہ صرف قبائلی علاقوں بلکہ پاکستان میں خلوص، صدقِ دل اور انتہائی سنجیدگی سے شریعت نافذ کر دی جائے۔ اس کے لئے ہم اوپر تجویز پیش کر چکے ہیں کہ سارے دینی مسالک کے معتمد اور معتدل علما پر مشتمل ایک ’شریعہ بورڈ‘ بنا دیا جائے جو نفاذِ شریعت کی حکمتِ عملی اور ترجیحات کا تعین کرے۔ اس بورڈ کی متفقہ سفارشات کو ان شاء اللہ ساری پاکستانی قوم تسلیم کرے گی۔ سارے مسالک کے علماء پر مشتمل اس طرح کا ایک پلیٹ فارم ’ملی مجلس شرعی‘ کے نام سے پہلے سے لاہور میں کام کر رہا ہے، اس کو بھی توسیع دی جا سکتی ہے۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ امریکہ اور مغرب پاکستان میں نفاذ اسلام کا یہ کام نہیں ہونے دے گا اور ہمارے حکمران بھی ساٹھ سال کی برائے نام اور کمزور ’اسلامی جمہوریت‘ کے جس ڈھکوسلے سے دل بہلا رہے ہیں اور دینی قائدین بھی سیاسی قیادت کے مزے لوٹ رہے ہیں اور عملاً سیکولر ہو چکے ہیں ، ان کے لئے بھی شریعت کا حقیقی نفاذ ہضم کرنا مشکل ہے، لیکن یہ ’کر لو یا موت کو قبول کرو‘ Do or Die والا مسئلہ ہے۔ اس میں آپشن کوئی نہیں ۔ یا سچے دل سے پاکستان میں اسلام نافذ کیجئے یا پھر طالبان کا اقتدار اور وحشی اسلام قبول کرنا پڑے گا یا پھر امریکی اور بھارتی غلامی میں ایک غیر ایٹمی مریل سا پاکستان قبول کر لیجئے جس میں خانہ جنگی ہو رہی ہو گی اور وہ جلد یا بدیر بھارت میں ضم ہو جائے گا (خاکم بہ دہن) اور یہی امریکہ اور بھارت چاہتے ہیں ۔ 3. پاکستان کے دین پسند شہریوں کا لانگ مارچ: تیسری اور آخری تدبیر طالبانائزیشن سے بچنے کی یہ ہو سکتی ہے کہ اگر حکومت پاکستان ٹس