کتاب: محدث لاہور 329 - صفحہ 18
رائے کے خلاف اور پاکستانیوں کی اکثریت کے لئے ناقابل قبول ہے۔ لیکن ہم یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ طالبان اتنے طاقتور ہیں کہ وہ پاکستانی فوج کو شکست دے کر اسلام آباد یا کراچی پر قبضہ کر سکتے ہیں ، لیکن اس کا امکان خدانخواستہ اس لئے نظر آتا ہے کہ امریکہ، بھارت، اسرائیل اور افغانستان چاہتے ہیں کہ ایسا ہو اور اس کے لئے وہ طالبان کو اسلحہ بھی دیں گے، پیسہ بھی دیں گے، نفری بھی دیں گے بلکہ بالواسطہ طریقے سے غالباً اب بھی وہ یہ سب کچھ اُنہیں دے رہے ہیں ۔ اگر خدانخواستہ ایسا ہوتا ہے تو وہ ایک تیر سے کئی شکار کریں گے۔ نفاذِ شریعت کو بدنام کریں گے تاکہ وہ دنیا میں قابل قبول نہ رہ سکے۔ پاکستانی فوج اور حکومت کو طالبان سے لڑا کر دونوں کو کمزور کریں گے۔ عام پاکستانیوں کے دل میں مجاہدین سے نفرت کو کامیابی سے اُبھار سکیں گے اور یہ تو ان کے لئے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے کہ وہ ممبئی جیسا ایک اور جعلی واقعہ بھارت میں کر کے بھارتی افواج کو پاکستان کی مشرقی سرحد پر لے آئیں گے۔ یوں پاکستان اور پاکستانی فوج مشرق، شمال اور مغرب تینوں طرف سے گھیرے میں لے لی جائے گی اور خاکم بدہن امریکہ، اسرائیل اور بھارت اسے توڑنے اور اس کی ایٹمی صلاحیت ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ہمارے اس تجزیے کی رو سے پاکستان میں طالبانائزیشن کے غلبے کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ لیکن کیا اس صورتِ حال کا کوئی حل نہیں ؟ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ابھی تک دیوار سے نہیں لگے اور اگر مندرجہ ذیل تین نکاتی حکمتِ عملی اختیار کی جائے تو یہ مسئلہ ان شاء اللہ حل ہو جائے گا اور پاکستان اور پاکستانی قوم مزید طاقتور ہو کر اُبھرے گی، ان شاء اللہ! 1. امریکی غلامی کا خاتمہ: حکومت فوج، پارلیمنٹ، ساری سیاسی جماعتوں ، صوبوں اور عوام کے تعاون سے فوری طور پر دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے باہر نکل آئے۔ امریکیوں اور نیٹو سے ساری سہولتیں واپس لے۔ قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں اور مداخلت کاروں کو پاکستان کی سالمیت کے خلاف دشمنی قرار دے کر اُنہیں قوت سے روک دے اور ان کا مقابلہ کرے۔ یہ صرف ذہنی غلامی، مرعوبیت او خلاقی کمزوری ہے کہ حکومت یہ نہیں کر پا رہی، ورنہ اگر حکومت یہ فیصلہ کرے تو