کتاب: محدث لاہور 329 - صفحہ 17
اسرائیلی موساد اور افغان خاد نے مل کر پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں مداخلت کار بھجوا دیئے ہیں جو پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف گوریلا جنگ لڑ رہے ہیں اور اس کے شہروں اور سیکورٹی فورسز کے خلاف خود کش حملے کر رہے ہیں ۔ نہ صرف یہ بلکہ اُنہوں نے بڑی محنت و کوشش سے پاکستان خصوصاً اس کے قبائلی علاقے میں مخابرات اور جاسوسی کا منظم نیٹ ورک قائم کر لیا ہے اور طالبان اور دیگر مسلح تنظیموں میں اپنے افراد داخل کر دیئے ہیں اور ان میں سے بعض کی قیادتوں کو ڈالروں سے فتح کر لیا ہے اور وہ اُنہیں پاکستان اور اس کی فوج کے خلاف لڑا رہے ہیں ۔ 3. پاکستان کے سیاسی حکمران اور اس کی فوج یہ سب کچھ جانتے ہیں ، لیکن اپنے اقتدار کے لئے اور حبِ جاہ و مال کے لئے امریکی غلامی قبول کئے ہوئے ہیں اور بے حمیتی سے یہ سب کچھ برداشت کر رہے ہیں ۔ اس صورتِ حال سے نکلنے کے لئے جب وہ ہاتھ پاؤں مارتے ہیں تو اس وقت ان کو ایک راستہ یہ نظر آتا ہے کہ قبائلی علاقوں میں جو مسلح تنظیمیں پاکستان اور اسلام سے مخلص ہیں ، وہ ان کو اپنے ساتھ ملائیں تاکہ مداخلت کاروں کا راستہ روکا جا سکے۔ جب حکومت قبائلی علاقوں میں اس طرح کا کوئی معاہدہ کرتی ہے تو نہ صرف امریکہ اور اس کے اتحادی اس کی مخالفت کرتے ہیں بلکہ پاکستان میں اس کے تنخواہ یافتہ اور لے پالک آسمان سر پر اُٹھا لیتے ہیں ۔ ان میں الیکٹرانک میڈیا کے بعض ٹی وی چینل، پرنٹ میڈیا کے بعض اخبارات، حکومت کے اندر بیٹھے ہوئے بعض اہم وزراء، مخصوص مفادات کے حامل بعض سیاسی گروہ، کئی مذہبی سکالر، بعض دانشور، ادیب اور صحافی، این جی اوز اور حقوقِ انسانی کی بعض تنظیمیں شامل ہیں ۔ گویا یہ بھی ایک خاصا بڑا نیٹ ورک ہے جو امریکی سی آئی اے پاکستان میں چلا رہی ہے۔ ہم نے فتنے سے بچنے کے لئے کسی کا نام نہیں لیا، لیکن واقفانِ حال تو انہیں جانتے ہیں ۔ اور ہمارا ذاتی خیال یہ ہے کہ عام لوگ بھی ان کو اب آہستہ آہستہ پہچاننے لگے ہیں اور وہ وقت ان شاء اللہ دور نہیں جب کافروں کے یہ دریوزہ گر اور ان کے حمایتی پوری طرح بے نقاب ہو کر عوامی نفرت اور غضب کا شکار ہو جائیں گے۔ اس مضمون کے تیسرے حصے میں ہم نے مولانا صوفی محمد اور طالبان کے جس تصورِ شریعت کا ذکر کیا ہے، اس سے ظاہر ہے کہ ان کا نقطہ نظر ان معاملات میں واقعی انتہا پسندانہ، جمہور علما کی