کتاب: محدث شمارہ 328 - صفحہ 68
کو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی وفات پر اُمّ العلاء کے تبصرہ (Remarks) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہارِ استفسار کی حدیث لے کر آئے ہیں ۔ اور اس کا عنوان باب رؤیا النساء[1]رکھا ہے جس سے اُن کا مطلب یہی ہے کہ عورتوں کے خواب بھی مردوں کے خواب کی طرح اہمیت رکھتے ہیں ۔ جبکہ باب العین الجاریۃ في المنام میں یہ حدیث مکرر لائے ہیں اور اُس حدیث میں وضاحت ہے کہ اُنہوں نے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خواب بیان فرمایا کہ اُنہوں نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے لئے بہتا چشمہ دیکھا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ذاک عملہ یجري لہ)) [2]
عصر حاضر میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر پیش گوئی سچ ثابت ہو رہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آثارِ قیامت میں سے ایک یہ ہے کہ مسلمان کے خواب دن کی روشنی کی طرح سچے ثابت ہوں گے۔[3] چنانچہ مسلمانوں کو چاہئے کہ تعبیر کے آداب بھی سیکھیں کہ یہ انبیا کی سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف علیہ السلام کو تعبیر خواب سکھلائی۔ٍ[4]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی خوابوں کی تعبیر سکھلائی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے خوابوں کی تعبیر فرمائی اور وہ اللہ نے سچ کر دکھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گائے کو ذبح کرنے کا یا اپنی تلوار کو دستے سے ٹوٹا اور پھر اس کو اچھی حالت میں اور خود کو زرہ میں دیکھا تو اس کی تعبیر اہل بیت کے کسی فرد کی شہادت، غزوہ میں مسلمانوں کی ہزیمت اور پھر ریاست ِمدینہ کی مضبوطی سے کی۔[5]اللہ تعالیٰ نے تعبیر خواب کو علم قرار دیا ہے۔[6]
تعبیر کے بہترین آداب تعبیر الرؤیا لابن سیرین میں تفصیل سے درج ہیں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اگر خواب میں زیارت ہو تو اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( من رأني في المنام فقد راٰني فإن الشیطان لا یمتثل بي)) [7]
’’جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کرسکتا۔‘‘
پس اگر کوئی بیان کرے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی ہے تو اُسے چاہئے کہ خواب میں نظر آنے والے حلیہ کو کسی کے سامنے بیان کرے اور پھر کتب ِحدیث میں