کتاب: محدث شمارہ 328 - صفحہ 62
اختیار کئے گئے؟ یقینا اس میں کئی حکمتیں پنہاں ہوں گی اور یہ اس موضوع پر دادِ تحقیق دینے والوں کے لئے ایک وسعت پذیر موضوع ہے، لیکن میرے مطالعہ کا ماحصل یہ ہے کہ انسانی ضروریات کی تکمیل کے لئے مختلف اسالیب اختیار کئے جاتے ہیں ، اور عہدۂ نبوت بھی انسانی ضروریات کی تکمیل کے لئے مقرر کیا گیا، اگرچہ اللہ کی قدرت اس سے بہت بلند ہے کہ وہ ضروریات کے رخ اور مقاصد کی محتاج ہو اور اس کے لئے ضروریات کو تبدیل کرنا، ان کی ہیئت کو بدل دینا یا ان کی تکمیل ایک ہی اُسلوب سے کر دینا کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ ایسے ہی وہ ضروریات کو بغیر کسی طبعی شکل اور سہارے کے بھی لوگوں کو پورا کرنے کی توفیق دے سکتا ہے۔ انبیاء کرام کے ہاتھوں پر اسی توفیق کے اظہار کا نام معجزہ ہے جیسے پانی کی ضرورت لاحق ہونے پر اللہ کے لئے کوئی مشکل نہ تھا کہ وہ کوئی چشمہ جاری فرما دیتا، کسی چشمے کا زمین پر ظہور مروجہ فطرت کے مطابق ہوتا،لیکن اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُنگلیوں کے درمیان چشمے کی ہیئت پیدا کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لعابِ دہن کی برکت سے پانی کے چند قطروں یا ایک گھونٹ کو چشمہ بنا دینا مافوق الفطرت اُسلوبِ حاجت روائی تھا جس کا مقصد ِعظیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو سچا ثابت کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکاروں کے ایمان میں اضافہ کرنا تھا۔ کیونکہ اللہ مؤمنین کے ایمان میں اضافہ کے لئے امکانات و ماحول پیدا کرتا رہتا ہے حالانکہ یہ عین ممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پانی کی ضرورت لاحق نہ ہونے دیتا۔
دراصل ہر دور کا انسان کچھ مافوق الفطرت کارکردگیاں دیکھنے کا فطری تجسس رکھتا ہے، لہٰذا اس کے فطری تجسس کی تسکین کے لئے دیگر اسالیب اختیار کرنے پڑے۔ اسی طرح انسان بشارتوں اور امداد کے لئے مختلف حسیات سے تائید پانا چاہتا ہے۔ کبھی حقیقت میں مجرم کو دی گئی سزا یا دھمکی کچھ اثر نہیں دکھاتی،لیکن خواب میں ڈراؤنا انجام اُسے برائی سے دور ہونے میں مکمل مدد مہیا کر رہا ہوتا ہے اور کبھی حقیقی بیداری میں تسلی کے الفاظ بے اثر ہو جاتے ہیں تو عالم نیند میں دی گئی تسلی سب غم تحلیل کر دیتی ہے۔ اسی طرح لوگوں کے سامنے اپنے پیامبر کو معتبر بنانے کے لئے ہی اُسے معجزات دیئے جاتے ہیں ، بالکل اسی طرح وحی کبھی خفیہ، کبھی ظاہری، کبھی