کتاب: محدث شمارہ 328 - صفحہ 56
حدیث وسنت پروفیسرزاہدہ شبنم
وحی بصورت خواب؛مقاصد او رحکمتیں
عن أم الفضل قالت:رأیت کأن في بیتي عضوًا من أعضاء رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم قالت:فجزعت من ذلک فأتیت رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فذکرتُ ذلک لہٗ فقال: (( خیرًا،تلد فاطمۃ غلامًا فتکفلینہ بلبن ابنک قثم)) قالت: فولدت حسنًا فأعطیتہ فأرضعتہ حتی تحرک أو فطمتہ،ثم جئت بہ إلی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فأجلستہ في حجرہ فبال،فضربت بین کتفیہ،فقال:(( ارفقي بابني رحمک اﷲ أو أصلحک ﷲ أوجعتِ ابني؟)) قالت: قلتُ یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! اخلع إزارک والبس ثوبًا غیرہ حتی أغسلہ،قال:(( إنما یغسل بول الجاریۃ وینضح بول الغلام[1]
’’میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعضاے شریفہ میں سے ایک عضو ہے۔ میں اس سے پریشان ہوئی اور رسول اللہ کے پاس حاضر ہوئی اور آپ سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھی بات ہے، فاطمہ ایک لڑکا جنے گی تو تم اپنے بیٹے قثم کے دودھ کے ذریعے اس کی کفالت کرو گی۔ وہ کہتی ہیں کہ فاطمہ نے حسن کو جنم دیا اور اسے میرے سپرد کر دیا۔ میں نے اسے دودھ پلایا حتیٰ کہ وہ ہوشیار ہوگیا یا حتیٰ کہ میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا۔ پھر میں اسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا تو بچے نے پیشاب کر دیا جس پر میں نے اس کے کندھوں کے درمیان مارا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بیٹے سے نرمی کا برتاؤ کرو، اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے یا تیری حالت کو درست فرما دے تو نے میرے بیٹے کو تکلیف دی ہے۔ اس نے کہا: میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! اپنی چادر اُتار کر کوئی اور کپڑا پہن لیجئے تاکہ اسے میں دھو دوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے جبکہ لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں ۔‘‘