کتاب: محدث شمارہ 328 - صفحہ 55
صحاحِ ستہ کا فنی حکم ٭ تدوینِ صحاحِ ستہ کے بعد ہر دورکے محدثین، حدیث کی کتابوں کے استقرا کے بعد یہ ثابت کرتے ہیں کہ حدیث کی تمام کتابوں کی بہ نسبت مشہور چھ کتابیں بلند ترین صحت کی حامل ہیں اور کچھ معمولی مقدار کے علاوہ تمام صحیح اورحجت احادیث ان میں جمع ہوگئی ہیں ۔ ان کتابوں کے نام معروف ہیں : صحاحِ ستہ میں لفظ صحاح، حدیث ِمقبول کے معنی میں ہے اور ان کتابوں کو صحاح علی وجہ التغلیب کہتے ہیں ، وگرنہ ان کے اندر کچھ ضعیف احادیث بھی موجود ہیں ۔ ان صحاحِ ستہ میں بلند ترین کتب صحیح بخاری و مسلم ہیں ۔ ان کے بعد سنن ابوداؤد اور نسائی ہیں پھر جامع ترمذی اور ابن ماجہ کا درجہ ہے۔ آخری مذکور چاروں کتب’سنن اربعہ‘ بھی کہلاتی ہیں ۔ ان چاروں کتب کی اکثر احادیث حسن درجے کی ہیں جو علماء محدثین کے نزدیک حجت ہیں ۔ ٭ علماے محدثین کے نزدیک صحاحِ ستہ سے ہٹ کر کسی کتاب میں صحیح حدیث کا ہونا ممکن ہے لیکن اس کا مرکزی متن صحاحِ ستہ میں ضرور مذکور ہوگا۔ ایسا بہت کم ہے کہ کوئی نئے متن والی حدیث صحاحِ ستہ سے ہٹ کر کسی کتاب میں آئی ہو۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے: حجۃ اﷲ البالغہ از شاہ ولی اللہ باب طبقۃ کتب الحدیث۔ تقریب النووی از امام نووی النوع الأوّل: الصحیح مع تدریب الراوی از امام سیوطی ص۹۹ و دیگر کتب اُصولِ حدیث) ٭ درج بالا اُمور سے حاصل ہوا کہ اسلامی علم منقولات عقل، سائنس اور جدید علم نفسیات کی رُو سے مضبوط ترین بنیادوں پر قائم ہے اور اسلامی منقولات کا انکار عقل کے صریح منافی ہے۔ ٭ سمعی اعتبار سے بھی اسلامی منقولات پر عمل واجب ہے۔ اس کے وجوب کا انکار کرنے والا جمیع اہل سنت (صحابہ و سلف صالحین، حنابلہ، شوافع، مالکیہ، احناف، محدثین اور اہل ظاہر وغیرہ) کا بھی مخالف ہے۔ ھٰذا ما عندي و ﷲ اعلم بالصواب