کتاب: محدث شمارہ 328 - صفحہ 54
میسر آئیں ۔ جرح و تعدیل کا فن پہلی دفعہ مدوّن ہوا جس میں سابقہ تمام طبقوں کے کمزور رواۃ پرتبصرہ کیا گیا۔ امام یحییٰ بن سعید قطان پہلے مستقل مدوّن تھے۔ کتب ِاحادیث کے حواشی وتعلیقات پر ضعیف راویوں کا تذکرہ کیا گیا۔
٭ مصنّفین صحاحِ ستہ کے اساتذہ کا دور: اس دور میں احادیث فی نفسہٖ محدود و معین تھیں لیکن مختلف سندوں کی وجہ سے ایک ایک متن سینکڑوں سندوں سے مروی تھا جس کی وجہ سے مجموعی طور پر روایات کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی۔ ان روایات میں اسناد اپنی ابتدا میں غریب یا عزیز تھیں ، لیکن بعد والے طبقوں میں مشہور، مستفیض اور متواتر ہوگئیں ۔ سندوں اور متنوں میں اِضطراب، قلب، وہم اور اِدراج وغیرہ واقع ہونے لگا۔ لیکن ثقات کی تعداد بھی سابقہ طبقوں کی تعداد سے کئی گنازیادہ ہوگئی۔ جرح و تعدیل کے امام بکثرت پیدا ہوگئے۔ راویوں کے حالات پر کتابیں لکھی گئیں ۔ ہم عصر اور ماضی کے رواۃ کاجائزہ مختلف احادیث کے حواشی سے لیا گیا یاجرح و تعدیل کے اماموں سے سینہ بہ سینہ لیا گیا۔ اس دور میں جرح و تعدیل مکمل طور پر مدوّن ہوگیا۔ مشہور امام تین تھے: یحییٰ بن معین، علی بن مدینی اور احمد بن حنبل۔ اس دور کے اندر ہر بڑے محدث نے اپنی مسموعات کو باقاعدہ کتاب کی شکل دی۔ چنانچہ حدیث کی کتابوں کی تعداد سینکڑوں ہوگئی۔
٭ مصنّفین صحاحِ ستہ کا دور:اس دور میں صحیح احادیث کو اور نسبتاً قوی ترین احادیث کو الگ تھلگ جمع کرنے کا سوچا گیا۔ چنانچہ صحاحِ ستہ کا وہ مجموعہ سامنے آیا جو احادیث کی تمام کتب کے درمیان اعلیٰ ترین حیثیت رکھتے ہیں ۔ صحاحِ ستہ کی موجودگی میں سابقہ بعض حدیث کی کتابوں کی ضرورت نہ رہی۔ چنانچہ وقت گزرنے کے ساتھ ان میں سے کچھ ضائع ہوگئیں اس طرح سے جرح و تعدیل پر سب سے پہلا تفصیلی کام امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کیاجس کی موجودگی میں جرح و تعدیل کی سابقہ کتب بتدریج متروک ہوگئیں ۔
(تفصیل کے لئے دیکھئے: تاریخ حدیث پر مشہور کتب: ’تاریخ حدیث و محدثین‘ مترجم غلام احمد حریری؛ تاریخ التشریع الاسلامی از مناع القطان؛ اہتمام المحدثین بنقد الحدیث، از ڈاکٹر لقمان سلفی)