کتاب: محدث شمارہ 328 - صفحہ 53
ممکن ہے، لیکن راویوں کے حفظ و اتقان کے متعلق جو باتیں ہم پہلے بیان کرچکے ہیں ۔ اس کی روشنی میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے حفظ و اتقان کو بھی عقلی اعتبار سے پرکھا جاسکتا ہے۔ ٭ صحابہ کے بعد دوسرا طبقہ کبار تابعین کا ہے۔ یہ وہ نسل ہے جو براہِ راست صحابہ رضی اللہ عنہم کی گود میں پل کر جوان ہوئی۔ استقراء سے ثابت ہوتا ہے کہ کبار تابعین میں ضعیف راویوں کی تعداد گنی چنی ہے اور باقی تمام تابعین حفظ و اتقان اور عدالت میں مضبوط تھے۔ اس دور میں حدیث کے اندر کذب گوئی کا رواج نہ تھا اور حدیث کی سندبیان کرنے کا رواج بھی نہ تھا اور حدیث کی خاطر لمبے لمبے رحلات اور اسفار کی بھی کوشش نہ کی گئی۔ ہر بزرگ تابعی نے اپنے اُستاد صحابی کی مسند سنبھالی۔اس دور میں کبار تابعین کاحفظ واتقان کمال درجے کاتھا اور ان میں درجہ بندی ممکن نہ تھی، کیونکہ روایات محدود تھیں اور اساتذہ بھی محدود تھے۔اس دور میں حدیث کو انفرادی تحریری یادداشت کی شکل میں حفظ کرنے پر زور دیا گیا۔ ٭ کبار تابعین کے بعد صغار تابعین کا طبقہ ہے۔ اس طبقہ میں حدیث محدود سینوں سے نکل کر لاتعداد سینوں میں منتقل ہوئی۔ سندوں میں تعدد اور طوالت پیدا ہوئی۔ راویوں کی درجہ بندی ہوئی، کذب گوئی کا رواج ہوا۔ حدیث کی تدوین کی پہلی کوشش امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کے سپرد ہوئی۔ رحلات کا آغاز ہوا۔ ضعیف راویوں اور ضعیف روایتوں کی بدولت جرح و تعدیل کا آغاز ہوا۔ اس طبقہ میں بھی مجموعی طور پر حفظ و اتقان باقی طبقوں کی بہ نسبت بہتر ہے۔ ٭ تابعین کے بعد کبار تبع تابعین کا طبقہ ہے۔ سندوں میں طوالت اور تعددِ طرق کی وجہ سے جب احادیث کا ضعف بڑھا تو حفاظ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگیا۔ کذب گوئی رائج ہوئی تو ثقات راویوں کی تعداد بھی بڑھ گئی اور ہر ہر علاقہ میں جرح و تعدیل کے مستقل امام اُبھر کر سامنے آگئے اور اس دور میں ہر بڑے عالم نے اپنی ایک مسند تحریر کی جن میں مشہور ترین مسندات و کتب امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے بیسیوں معاصرین رحمۃ اللہ علیہ کی ہیں ۔ ٭ اگلا طبقہ صغار تبع تابعین کا ہے۔ اس طبقہ میں سند طویل ہوگئی اور طرق متعدد ہوگئے۔ خطا کے امکانات بڑھ گئے۔ ضعیف راوی بکثرت پھیل گئے۔ موضوع روایات کا چرچا ہونے لگا،لیکن اس کے مقابلہ میں ثقات راویوں کی تعدد بھی بڑھ گئی۔ حفاظِ حدیث کو مستقل کتابیں