کتاب: محدث شمارہ 328 - صفحہ 43
حیثیت متعین کرنے میں محدثین و فقہا میں اختلاف بھی ہوجاتا ہے جیسے مرسل پر عمل کرنے میں محدثین و فقہا کا اختلا ف ہے۔اسی طرح خبر واحد کی قبولیت پر فقہاے احناف و مالکیہ کی چند اضافی شرائط میں محدثین کو اختلاف ہے… وغیرہ ٭ محدثین کا علم یعنی علم منقولات کی جانچ پرکھ اس لحاظ سے بھی ایک سائنس ہے کہ محدثین جس حدیث کی جو حیثیت متعین کرتے ہیں ، اس کو کوئی بھی شخص چیلنج کرسکتا ہے اور فنی اُصول و ضوابط کی روشنی میں کوئی بھی چیز غلط یا صحیح ثابت کرسکتا ہے۔ اس فن میں محدثین نے کبھی جذبات، تعصّبات اور خوش فہمیوں کامظاہر ہ نہیں کیا حتیٰ کہ صحت کی اعلیٰ ترین کتب صحیح بخاری اور مسلم بھی تفصیلی جرح و نقد کے لئے موضوعِ بحث رہی ہیں ، لیکن نقد و جرح نے ہمیشہ انکی اعلیٰ حیثیت کومزید نکھارا ہے جیسے دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ کی صحیح بخاری پر تنقیداور ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کے جوابات وغیرہ ٭ اُصولِ حدیث اور اسماء الرجال یعنی اسلامی منقولات کی جانچ پرکھ کا علم، خالص معروضی (Objective)ہے، موضوعی (Subjective)نہیں۔ یعنی کسی حدیث کی جانچ پڑتال میں اُصول و قواعد کے مطابق، اسماء الرجال کی خارجی فنی شہادت کو دیکھا جاتا ہے نہ کہ اپنے نفسی، خیالی، داخلی پسند و ناپسند کو۔ اسی طرح کسی حدیث کی جانچ پڑتال میں ذاتی فہم، اجتہاد، ظن وتخمین اور استنباط و استخراج کو بھی کوئی دخل نہیں ۔ کوئی بھی شخص اپنے اجتہاد سے کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف قرار نہیں دے سکتا۔ اسے لازماً کسی حدیث کی تصحیح و تضعیف کے لئے اُصول و قواعد کے مطابق خارجی فنی شہادات اور اسماء الرجال کے دلائل پیش کرنا ہوں گے۔ اس حیثیت سے منقولات کی جانچ پرکھ کا علم ایک سائنس ہے کہ یہ سائنس کی طرح معروضی ہے، موضوعی نہیں ۔ ٭ علم منقولات اس طرح سے سائنسی بنیادوں پر مضبوط ہے کہ عام طور پر اگر ایک راوی حفظ و دیانت میں ضعیف ثابت ہوجائے تو اس سے نقل شدہ تمام سینکڑوں حدیثیں ضعیف قرار پاتی ہیں اور کوئی محدث تعصب یا خوش فہمی کی بنیاد پر اس چیز کا انکار نہیں کرتا۔ عام طور پر ایسا ممکن نہیں کہ ایک ضعیف راوی کی بعض احادیث تو اس کے ضعف کی وجہ سے ضعیف قرا رپائیں اور بعض نہ قرار پائیں ۔ یہ چیز علم منقولات کے سائنٹفک ہونے کی مضبوط ترین دلیل ہے۔ ٭ اِستقراء سے معلوم ہوا کہ عموماً احادیث، محدثین کے نزدیک بالاتفاق صحیح ہوتی ہیں یا