کتاب: محدث شمارہ 328 - صفحہ 124
اشاعت نہیں ہو گی اور اب بھی جو اشاعت ہو گئی ہے تواس کتاب کو کس نے پڑھنا ہے؟ لہٰذا آپ زیادہ پریشان نہ ہوں ۔لیکن پروفیسر صاحب کی اس معذرت کے باوجود اسی کتاب پر کسی صاحب نے ماہنامہ’الشریعہ‘گوجرانوالہ میں تبصرہ فرمایا ہے۔
اس پر میں یہی کہنا چاہوں گاکہ پروفیسر صاحب نے میری اجازت کے بغیرمیری کچھ تحریریں اپنی کتاب میں شامل کی ہیں اوراس کتاب کو وہ ایک علمی مکالمے کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے، یہ ان کی طرف سے ایک غیر اخلاقی ‘ غیر شرعی اور غیر قانونی حرکت ہے۔ اس طرح تو جو شخص چاہے ، کسی دوسرے عالم دین‘ محقق یا طالب ِعلم کی تحریر پر تعلیق و حواشی رقم کرتے ہوئے اس کو شائع کر دے یاصدرِ مجلس بنتے ہوئے اس نام نہاد علمی مکالمے کے آخر میں اپنا تبصرہ شائع کردے تو کیا یہ ایک مناسب حرکت ہو گی؟ پروفیسر صاحب نے یہی حرکت کی ہے۔کچھ میری تحریریں لے لیں ، کچھ اپنی لے لیں اور آخر میں صدرِ مجلس کا فریضہ از خود سر انجام دیتے ہوئے اپنا ایک جامع تبصرہ بیان کیا اور اسے علمی مکالمے کے نام سے کتابی شکل میں شائع فرمادیا۔ بہر حال پروفیسر صاحب عمر کے جس حصے میں ہیں ، ان کو عدالت کے کسی کٹہرے میں کھڑا کرنا ہم مناسب نہیں سمجھتے۔ اللہ ان کو اور ہم سب کو ہدایت دے اور حقیقت اور حق کو بیان کرنے کی توفیق دے۔