کتاب: محدث شمارہ 328 - صفحہ 112
قطعی ماخذ صرف قرآن ہے کیونکہ یہ حقیقت اہل علم سے ہرگز پوشیدہ نہیں ہے کہ قرآنِ مجیدبجائے خود کوئی تاریخ کی کتاب نہیں ہے بلکہ وہ بنیادی طور پر ہدایت کی کتاب ہے اور اس میں تاریخی واقعات و احوال ضمنی طور پر آئے ہیں جن کامقصد عبرت اور سبق آموزی ہے۔ یہ درست ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے کچھ پہلو اجمالی طور پر قرآن مجید میں بیان ہوئے ہیں ، لیکن یہ دعویٰ محل نظر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے پیغمبرانہ کام کی تاریخ کا حتمی اور قطعی ماخذ صرف قرآن ہے اور جو نبوی کام قرآن میں نظر نہ آئے تو اس سے انکار کردیا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاپیغمبرانہ کام نہیں ہے۔ اگر غامدی صاحب کے اس دعوے کو درست تسلیم کرلیا جائے تو اُمت ِمسلمہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے بہت سے واقعات کا انکار کرنا پڑے گااور احادیث ِصحیحہ کے بہت بڑے ذخیرے سے محروم ہونا پڑے گا۔ مثال کے طور پر درج ذیل پیغمبرانہ کاموں کی تاریخ قرآنِ مجید میں موجود نہیں ہے: ۱۔ قرآنِ مجید کی نزولی ترتیب کے بعد موجودہ تلاوت کی ترتیب قائم کرنا۔ ۲۔ کاتبینِ وحی کے ذریعے قرآنِ مجید کی کتابت کرانا۔ ۳۔ وضو میں پاؤں دھونے کی بجائے موزوں پر مسح کرنا۔ ۴۔ فرض نمازوں سے پہلے اذان اور اُس کاطریقہ ۵۔ فرض نمازوں کی رکعات کا تعین ۶۔ سری اور جہری نمازوں میں فرق کرنا۔ ۷۔ سجدۂ سہو اور اُس کا طریقہ ۸۔ حالت ِحیض میں بیوی سے بوس و کنار کی اجازت دینا۔ ۹۔ حج کے لیے میقات (مواقیت) کی تعیین ۱۰۔ میت کی نماز جنازہ پڑھنے کا حکم