کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 76
ہیں ۔ چونکہ ان کا نظریۂ حیات ایک تھا، اس لیے وہ آسانی سے تعاون کرسکے۔ مشترک سرمائے کی کمپنیاں اور مزدوروں کی انجمنیں ایسے ادارے ہیں جن کی بنیاد ذاتی مفاد کی ہم آہنگی پر ہے۔
انسانوں کی جس جماعت کو کسی خاص مقصد کے لیے منظم کیاجائے، اس کا مقصد اجتماعی اعتبار سے وہی ہوتاہے جس کے لیے اس کی تنظیم کی جاتی ہے۔ اس لیے اس کی ذہنیت ایک فرد کے مقابلے میں زیادہ سادہ اور زیادہ ناتمام ہوتی ہے؛ مثلاً ہم کہہ سکتے ہیں کہ نفسیاتی تحقیقات کی انجمن صرف نفسیاتی تحقیق ہی سے سروکار رکھتی ہے، گو اس کے رکن کے پیش نظر اور بھی بہت سی چیزیں ہوتی ہیں ۔ برطانوی صنعتوں کی وفاقی انجمن صرف برطانوی صنعت وحرفت کاخیال رکھتی ہے، اگرچہ اس کے اَراکین تماشوں اور کرکٹ کے میچ سے بھی لطف اُٹھا سکتے ہیں ۔ مجموعی طور پر ایک خاندان صرف خاندانی جائیداد کاخیال رکھتا ہے اور اکثر اپنے کسی ایک فرد کو اس مقصد پر قربان کردینے کے لیے تیار رہتا ہے۔
ایسے ولولے جو سیاسی طور پر منظم کرلیے جائیں ، غیر منظم جذبات کے مقابلے میں بہت زیادہ طاقتور ہوتے ہیں ؛ جو لوگ اتوار کو سینما دیکھنا چاہتے ہیں ، وہ بالکل ایک غیر منظم بھیڑ ہوتی ہے اور سیاسی لحاظ سے بالکل بے وقعت۔ وہ اہل ’سبت‘ (Sabattarians) جو یہ خواہش رکھتے ہیں کہ لوگ نہ جائیں ، منظم ہوتے ہیں اور سیاسی اثرو نفوذ رکھتے ہیں ۔ سینما کے مالک بھی منظم ہوتے ہیں ، اس لیے سیاسی نقطہ نگاہ سے اتوار کے دن سینما کھلا رکھنے کا سوال سینما کے مالکوں اور سبتیوں کے درمیان مابہ النزاع ہے جس میں عوام کی رائے کی کوئی اہمیت نہیں ۔
ایک خاص آدمی مختلف جماعتوں کا رُکن ہوسکتا ہے جن میں سے بعض مفید، بعض مضر اور بعض بے ضرر قسم کی ہوں گی۔ فرض کیجیے، ایک آدمی برطانوی فاشی جماعت، گاؤں کی فٹ بال ٹیم اور تحقیق انسانیت کی مجلس کا رکن ہے؛ وہ تیسری حیثیت سے قابل تعریف، دوسری حیثیت سے معصوم اور پہلی حیثیت سے قابل نفرت ہے۔ وہ خود نیکی اور برائی کا مجموعہ ہے۔ لیکن ان اداروں کا اخلاقی کردار اچھا یا برا، جو کچھ بھی ہے، غیر مخلوط ہے جو ان اراکین میں نہیں پایاجاتا۔
اس امر کاانحصار کہ آیا کون انجمن اچھی ہے یا بری؟ انجمن میں شامل ہونے والے لوگوں