کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 327 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ فکر ونظر غزہ پر صہیونی جارحیت اور مسلم اُمہ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے تو کہا تھا ؎ اخوت اس کو کہتے ہیں چبُھے کانٹا جو کابل میں ہندوستان کا ہرپیر و جواں بے تاب ہوجائے مگر آج یہ سب کچھ ایک خواب لگتا ہے۔ آج ہم بحیثیت ِقوم کتنے بے حس ہوگئے ہیں ، اس کا اندازہ ۲۷/دسمبر کو غزہ کے مسلمانوں پرفاشسٹ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں تین سو سے زائد شہادتوں پر ہماری اجتماعی بے حسی سے بخوبی لگایاجاسکتا ہے۔ ۲۷/دسمبر کو اسرائیل فضائیہ کے بمبار طیاروں نے غزہ کی گنجان آبادیوں پر بم برسا کر قیامت ِصغریٰ برپا کردی۔ پہلے حملے میں ۳۰۰ سے زائد فلسطینی مسلمان جامِ شہادت نوش کرگئے۔ ایک ہزار سے زیادہ معصوم اور بے گناہ شہری شدید زخمی ہوئے۔ غزہ کی گلیاں اور بازار لاشوں سے اَٹ گئے۔ ہر طرف انسانی لاشے بکھرے ہوئے تھے۔زخمی فریاد کررہے تھے، عورتیں اور بچے چیخ و پکار کررہے تھے۔ ہسپتال زخمیوں سے بھرگئے۔ سارا دن اسرائیل طیاروں کی وحشیانہ بمباری کاسلسلہ جاری رہا۔ زندہ بچ جانے والوں پرخوف اور دہشت طاری تھی۔ ہر شخص کو جان کے لالے پڑ ے ہوئے تھے۔ فاشسٹ صہیونی حکمران میڈیا پر غزہ کو ملیامیٹ کردینے کے اعلان کررہے تھے۔ راقم نے ۲۷/ دسمبر کو تقریباً شام کے پانچ بجے الجزیرہ ٹی وی کاانگریزی چینل کھولا تواس پردکھائے جانے والے خون آشام مناظر کو دیکھ کر حیران وپریشان ہوگیا۔ فلسطینی مسلمانوں پر اتنی بڑی تباہی نازل ہوچکی تھی ، مگر ہمیں اس کا علم تک نہیں تھا۔ پاکستان کے سرکاری اور پرائیویٹ ٹی وی چینل اس اَلمناک سانحے کے متعلق خاموش تھے۔ ہمارے تمام ٹیلی ویژن چینل صبح سے بے نظیربھٹو کی برسی کے حوالہ سے گڑھی خدا بخش