کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 16
کی مدد سے جنگ بندی کروا کر اسرائیل کو بچالیا اور پھر اسرائیل نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لئے مصر کا مقبوضہ علاقہ چھوڑ دیا، لیکن غزہ پر قبضہ برقرار رکھا۔ ۲۰۰۵ء میں غزہ کا قبضہ چھوڑ کر اسے ایک انسانی جیل میں تبدیل کردیا گیا اوریہاں حماس کو الفتح سے لڑا دیا گیا۔ مروان کو سمجھ آچکی تھی کہ علم اور اتحاد کے بغیر مسلمانوں کی بہادری کسی کام کی نہیں !
ہم متحد نہ ہوئے تو ہمارے دشمن ہمیں دہشت گرد قرار دے کر اسی طرح مارتے رہیں گے جیسے غزہ میں مار رہے ہیں ۔ مغرب کی جن فیکٹریوں کے میزائل غزہ پر برسائے گئے، انہی فیکٹریوں کے میزائل امریکی جاسوس طیارے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر بھی برساتے ہیں ۔ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے انجام سے سبق سیکھنا چاہئے۔ پاکستانی معاشرے کو روشن خیالوں اور بنیاد پرستوں کی تقسیم سے بچنا چاہئے اور اندرونی استحکام پیدا کرنا چاہئے۔ اپنوں کے ساتھ بندوق کی زبان میں نہیں بلکہ اس زبان میں بات کی جائے جو ہمارے حکمران امریکہ اور بھارت کے ساتھ استعمال کرتے ہیں ۔ اسرائیل نے مغرب کی مدد سے غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنادیا ہے۔ اس جیل کو توڑنے کے لئے ہمیں متحد ہونا ہوگا ورنہ دشمن گھیرا ڈال کر ہمیں بھی ہمارے اپنے ہی وطن میں قیدی بنا سکتا ہے۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے نمائندے غزہ میں ہونے والے ظلم و ستم کو بے نقاب کرکے اسرائیل کے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں ۔ غزہ میں آباد ۱۵/لاکھ فلسطینی پہلے سے زیادہ متحد ہیں اور پہلے سے زیادہ قربانیاں دینے کے لئے تیار ہیں ۔ غزہ کے دو اطراف میں اسرائیل، تیسری طرف سمندر اور چوتھی طرف مصر ہے۔ مجھے اپنے ہوٹل کے کمرے کی کھڑکی میں سے سمندر میں موجود اسرائیلی بحری کشتیوں کی روشنیاں نظر آرہی ہیں ۔ غزہ تین طرف سے دشمن کے گھیرے میں ہے، اس کے باوجود فلسطینی بچے گلی کوچوں میں یہ گیت گاتے نظر آتے ہیں کہ ہم سب حماس کے ساتھی ہیں ۔ کوئی ان بچوں کو بھلے ناسمجھ کہتا رہے، لیکن فلسطینی بچوں کا یہ گیت اسرائیل کی ایک اور شکست کا اعلان ہے۔ [حامد میر: ۲۹/جنوری]
المیہ غزہ پر اقوام متحدہ کی قرارداد کی حقیقت
غزہ پر اَقوام متحدہ کی تازہ ترین قرارداد نمبر۱۸۶۰مسلم دنیا کے حکمرانوں کی غیرت و حمیت