کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 127
شمولیت کی نشان دہی کی ہے۔ مثلاً ڈاکٹرمحمد حمید اﷲ رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور کتاب ’محمد رسول اﷲ‘ کے متعلق لکھتے ہیں :
’’مترجم نذیر حق صاحب ہیں مگر افسوس ہے کہ ترجمے میں اصل پر کسی مفید اضافے کی بجائے Fore word حرفِ تقدیم اور انڈکس خارج کر دیئے گئے ہیں جس سے ترجمے کی افادیت خاصی کم ہو گئی ہے۔[1]
مزید لکھتے ہیں کہ رسول نمبر دوسری جلد میں سید سلمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی ’سیرۃ النبی‘ کی جلد ہفتم شامل ہے، مگر اس کتاب کے پہلے ۶۶ صفحات موجود نہیں ہیں ۔[2]
اسی طرح اس حصہ میں چند ادارتی خامیوں کی نشان دہی کی ہے۔ لکھتے ہیں :
ادارتی لحاظ سے میرے نزدیک اس سلسلہ کی اہم خامی یہ ہے کہ مختلف جلدوں میں شامل مقالات کے بارے کہیں یہ وضاحت موجود نہیں کہ وہ اوّلاً کب اور کہاں طبع ہوئے؟ مصادر میں حوالہ جات بھی موجود نہیں ۔[3]
ایک اہم بات جس کی نشاندہی ضروری ہے اور مصنف نے بھی اس کا اظہار بھر پور انداز میں کیا ہے کہ
’’پورے سلسلہ میں کہیں یہ ذکر یا اعتراف موجود نہیں کہ مطبوعہ مضامین مصنّفین یا ناشرین کی اجازت سے دوبارہ چھاپے گئے ہیں اور نہ یہ صراحت ہے کہ وہ خاص طور پر نقوش کے لیے لکھے گئے ہیں ۔[4] یہاں پر مصنف نے چند مضامین کی فہرست بھی شامل کی ہے جو اُردو مجلہ ’فکر و نظر‘ سے نقل کیے گئے ہیں ۔‘‘[5]
محترم ڈاکٹر صاحب نے ایک تجویز بھی شامل تصنیف کی ہے کہ ان دس جلدوں کا ایک مکمل اشاریہ مستقل جلد کی صورت میں شائع کر دیا جائے جس میں اسمائ، اَماکن، آیاتِ قرآنی، احادیث، الٰہیات وغیرہ کی فہارس شامل کر دی جائیں ۔[6]
جب مقالہ لکھا گیا تو اس وقت دس جلدیں شائع ہوچکی تھی یعنی بعد ازاں کے افسانے کا بھی مؤلف نے اس کتاب میں ذکر کردیا ہے۔ اس عنوان کے آخر میں مصنف صاحب نے ’نقوش ‘کے رسول نمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی تیرہ جلدوں پر الگ الگ تبصرہ بھی کیا ہے، اس طرح یہ عنوان ۱۲
[1] ایضاً،ص۱۶۸
[2] ایضاً
[3] ایضاً،ص۱۶۹
[4] ایضاً،ص۱۷۲
[5] ایضاً
[6] ایضاً،ص۱۷۴،۱۷۵