کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 126
نہیں بلکہ ’’تمہارے مقابلہ‘‘ میں صحیح ہے۔ ایسا مقصود ہوتا تو عربی زبان کے محاورہ کا تقاضا تھا کہ علیکم کی بجائے فیکم استعمال ہوتا۔مگر ستم یہ ہے کہ قرآنی سیاق وسباق میں اس آیت کے مخاطب جناب رسول امین علیہ الصلوٰۃ والتسلیم ہیں ہی نہیں بلکہ وہ گنہگار ہیں جنہیں یومِ حساب میں ان کے نامۂ اعمال کی طرف بلایا جارہا ہے۔ سورۃ الجاثیہ کی آیت نمبر ۲۸،۲۹ کا ترجمہ مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ میں ملاحظہ کیجئے: ’’اور (اس روز) آپ ہر فرقہ کو دیکھیں گے کہ (مارے خوف کے) زانو کے بل گرپڑیں گے۔ ہر فرقہ اپنے (نامۂ اعمال) کے حساب کی طرف بلایا جائے گا۔ آج تم کو تمہارے کیے کا بدلہ ملے گا۔کہا جائے گا کہ یہ (نامۂ اعمال) ہمارا دفتر ہے جو تمہارے مقابلہ میں ٹھیک ٹھیک بول رہا ہے۔ اور ہم دنیا میں تمہارے اعمال کو لکھواتے جاتے تھے۔‘‘[1] عربی الفاظ کلمات کی اور غلطیوں کی بھی نشان دہی فرمائی۔ قرآنِ مجید کے غلط کی اصلاح فرمائی ہے۔[2] بعض خامیوں کی خوبصورت انداز میں نشاندہی کرکے لکھتے ہیں : ’’اس گفتگو کا حسن ختام کتاب کے محاسن پر ایک طائرانہ نظرسے ہو، یہی انصاف اور معروضیت کا تقاضا ہے۔ سب سے پہلی بات یہ کہ فاضل مصنف نے ۲۴۰ صفحات کی مختصر کتاب میں سیرت طاہرہ کے بارے میں چھوٹی چھوٹی فصلیں باندھ کر کلیدی معلومات جس حسن کے ساتھ جمع کردی ہیں ، وہ انہیں کا حصہ ہے۔ ‘‘[3] کتاب کا آخری حصہ ’اُردو سیرت پر چند حالیہ تصنیفات‘ کے عنوان سے ہے۔ اس میں تین ذیلی عنوانات’نقوش، رسول نمبر‘،’الامین‘ اور ’ازواجِ مطہرات اور مستشرقین‘ پر تبصرہ اور تنقیدی جائزہ شامل ہے۔ یہ تینوں کتب سیرت لٹریچر میں ایک خاص درجہ اور مقام کی حامل ہیں ۔ نقوش ’رسول نمبر‘ کو محمد طفیل نے مرتب کیا ہے۔ فاضل مصنف اس حوالہ سے لکھتے ہیں قرین انصاف ہو گا، اگر تنقیدی جائزے کی ابتداء مدوّن(ایڈیٹر) کے اس باہمت کارنامے کے محاسن سے کی جائے۔ معلومات کی وسعت وجامعیت اور عنوانات کے تنوع (Diversity) کے ساتھ انتخاب کی خوبی داد کی مستحق ہے۔اکثر مقالات مستند ہیں اورمشاہیر کے قلم سے ہیں ۔‘‘[4] مصنف نے اس حصہ میں ’نقوش‘ پر بے لاگ تبصرہ کیا ہے۔ جہاں اس کے محاسن کے معترف ہیں ، وہاں اس میں پائی اور محسوس کی جانے والی بعض خامیوں اور مباحث کی عدم
[1] ایضاً،ص۱۵۸ [2] ایضاً،ص۱۵۹،۱۶۰ [3] ایضاً،ص۱۶۱ [4] ایضاً،ص۱۶۷