کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 125
جنگی حکمت کے تناظرمیں اُنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قائدانہ کارناموں پر جس منفرد انداز میں نئی روشنی ڈالی ہے، وہ انہیں کا حصہ ہے۔[1]
عزیز ملک کی کتاب ’تذکارِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ کی تعارفی تقریب میں یہ ایک مختصر، لیکن جامع مقالہ پڑھا گیا۔مصنف عزیزملک نے ’تذکارِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘میں قرآن کی آیت کی روشنی میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم لکھنے کو ایک نیا موضوع قرار دیا ہے۔[2] ڈاکٹر صاحب نے لکھا:
’’مؤلف کی مرادیہ تھی کہ قرآنی آیات کی روشنی میں سیرتِ طاہرہ کی تدوین ایک نئی کوشش ہوگی تو یہ خیال درست نہیں تھا۔‘‘[3]
اس موضوع پر بہت سی کتب لکھی گئی۔ ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں کہ
’’نہ ہی یہ راستہ کوئی آسان اور سہل تھا۔‘‘[4]
مثلاً ’ولادت باسعادت‘ کے عنوان سے آیت ﴿قَدْ جآئَ کُمْ مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّ کِتَابٌ مُّبِِیْنٌ﴾کا عنوان ہے مگرسارا مواد انہیں معروف روایات سے ماخوذ ہے جن پرسیرت کا ہر مؤلف تکیہ کرتا ہے۔ [5]
تذکارِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تبصرہ لکھنے سے پہلے کہا ہے کہ
’’اس جائزے میں مخلصانہ تنقیدی ملاحظات بھی ملیں گے اور تعریف کے سچے کلمات بھی۔مصنف کی خدمت میں خصوصی اور قارئین کی خدمت میں عمومی درخواست ہے کہ تنقید کو تنقیص پر اور تعریف کو تقریظ پر محمول نہ فرمائیں ۔ ان گزارشات میں زبان وبیان کا، فہم وشعور کا قصور ہوسکتاہے،نیت کا فتور بفضلہ سبحانہ ہرگز نہیں ۔‘‘[6]
ان جملوں میں اخلاص جھلکتا نظر آتا ہے ۔ جائزہ میں ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں :
یوں لگتا ہے کہیں کہیں فاضل مصنف کو عربی متون کے صحیح فہم میں تسامح ہوا ہے۔ کتاب کھولتے ہی جو چیز ایک محتاط قاری کو فی الفور کھٹکے گی، وہ قرآنِ مجید کی اس آیت کریمہ (۴۵:۲۹) کا اُردو ترجمہ ہے جو سرورق کی زینت ہے۔ ﴿ھذا کتابُنا ینطِقُ علیکم بالحق﴾کا ترجمہ ’’اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم ! ہماری یہ کتاب آپ کے بارے میں حق کے ساتھ بولتی ہے۔‘‘ ہرگز درست نہیں ہے۔ اوّل تو علیکم کا ترجمہ اس متن کے اندر’’آپ کے بارے میں ‘‘درست
[1] ایضاً،ص۱۵۳
[2] ایضاً،ص۱۵۶
[3] ایضاً
[4] ایضاً
[5] ایضاً
[6] ایضاً،ص۱۵۷