کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 123
عملی تفسیر تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد: فإن خلق نبي اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کان القرآن(رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق عین قرآن تھا) اس موضوع پر اعجاز وبلاغت کا شاہ کار قراردیا ہے۔[1] ڈاکٹر صاحب قرآنِ مجید کی رو سے سیر تِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو مرتب کرنا دشوار قرار دیتے ہیں ۔[2] اس لحاظ سے بعض دیگر کئی کتب کا ذکرفرمایا: سید محمد رضوان اللہ اور انتظام اللہ شہابی کی سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من القرآن کا بھی ذکرکیا۔ یہ نسخہ دائرۃ المعارف القرآنیہ ،کراچی ۱۹۶۳ء ، میں شائع ہوا جس کے ۴۵۴صفحات ہیں ۔مؤلفین کے مطابق اس انداز سے کسی نے سیرت نہیں لکھی۔ [3]لیکن اس دعویٰ کے باوجود اس کتا ب کی ترتیب میں بھی تاریخ اور سیرت کے مآخذ سے ہی استفادہ کیا گیا ہے۔ اگرچہ حسب ِموقع قرآنی آیات سے استشہاد کیا گیا ہے۔[4] غلام احمدپرویز(۱۹۰۳ء-۱۹۸۵ء)کی کتاب’ معراجِ انسانیت‘یعنی قرآنِ کریم کی روشنی میں مرتب کردہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ(ادارہ طلوع اسلام،لاہور۱۹۶۸ء،طبع دوم) ۴۶۱صفحات پر مشتمل ہے۔[5] ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں : کتاب کی تدوین میں احادیث وسیرت کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ واقعہ اِفک سے مضحکہ خیز نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ قرآن مجید میں جہاں واقعہ بیان کیا گیا ہے اور وہاں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نام مذکور نہیں ،لہٰذا اس واقعہ کو ان سے منسوب کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ٍ[6] پرویز صاحب معروف منکر ِحدیث ہیں ، اس لیے ڈاکٹر صاحب نے اس کے بارے میں اشارہ کردیا۔ سید ابوالخیر کشفی کی کتاب ’حیات محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ؛ قرآنِ حکیم کے آئینے میں ‘دادا بھائی فاؤنڈیشن کراچی،۱۹۹۰ء سے شائع ہوئی جو ۳۱۹صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں بھی آیات کے ساتھ احادیث اور کتب سیرت سے استفادہ کیا گیا ہے۔ [7] عبدالعزیز عرفی کی کتاب ’جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ‘سیرتِ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی روشنی میں بہ ترتیب ِنزولی ہے۔[8]
[1] ایضاً،ص۱۴۱ [2] ایضاً،ص۱۴۳ [3] ایضاً،ص۱۴۵ [4] ایضاً [5] ایضاً [6] ایضاً [7] ایضاً،ص۱۴۵،۱۴۶ [8] ایضاً،ص۱۴۷