کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 122
ہوا۔ سر ورق کی تحریر کے مطابق خطباتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ’مستند ترین مجموعہ‘ پانچ حصوں پر مشتمل ہے اور ’اردو زبان میں اپنی نوعیت کی واحد کتاب‘ ہے،جس میں کائنات کے خطیب ِاعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تقریباً ایک ہزار خطبات کی بہترین ترجمانی و تشریح کی گئی ہے۔‘‘[1]
جلد اوّل میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ۱۸۳ خطبات ۶۵ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روایات اور حدیث کی ۵۰ مستند کتابوں سے لیے گئے ہیں ، جلد دوم میں ۲۶۵ خطبات ۸۰ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روایات اور حدیث و تفسیر کی پچاس مستند کتابوں سے لیے گئے ہیں ، جلد سوم میں دو سو بیس خطبات ۷۵صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روایات اور حدیث و تفسیر کی چالیس مستند کتابوں سے لیے گئے ہیں ۔ جلد چہارم میں ایک سو نواسی خطبات ۷۲ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روایات اور حدیث و تفسیر کی ۶۰ مستند کتابوں سے لیے گئے ہیں جبکہ جلد پنجم میں ایک سو چالیس خطبات، ۶۰ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روایات اور حدیث و تفسیر کی ۳۵ مستند کتابوں سے نقل کر کے عربی متن اور سلیس اردو ترجمہ کے ساتھ دو کالمی شکل میں پیش کیے گئے ہیں ۔ اصل کتاب’خطباتِ محمدی‘مؤلف مولانا محمدجوناگڑھی پر تبصرہ ص ۱۳۵ تا ۱۳۹ تک کیا۔[2]
خطبات کا ایک مختصر مجموعہ نقوش کے رسول نمبر کی جلد ہشتم میں ۱۰۰صفحات پر مشتمل ہے جس کو ڈاکٹررفیع الدین ہاشمی نے مرتب کیا ہے۔ یہ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کل ۶۹خطبات ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں :
’’خطباتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کایہ مجموعہ اس قبیل کی مؤلفات میں اختصار کے باوجود قابل ذکر مقام کا حامل ہے۔‘‘[3]
ایک اہم کام مولانا محمد ادریس کی’خطبات النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘(قرآن محل،کراچی)اور احمد زکی صفوت کی جمھرۃ خطب العرب جز اوّل،عصر جاہلی اور صدرِ اسلام پر مشتمل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ۱۴خطبات ہیں ۔ ہر خطبہ کے آخر میں مصادر ہیں ۔[4]
’سیرت نگاری ؛ قرآنِ کریم کی روشنی میں ‘کے عنوان کے تحت ایک مقالہ پر بریگیڈئر گلزار احمد مرحوم کی تصنیف ’ثناے خواجہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘کا ذکر ہے۔ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی قرآنِ مجید کی
[1] ایضاً،ص۱۳۵
[2] ایضاً
[3] ایضاً،ص۱۳۹
[4] ایضاً