کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 121
ڈاکٹر محمد میاں صدیقی کی کتاب میں جو خطباتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم جمع کیے ہیں ، انہیں حدیث و سیرت کی مختلف کتابوں سے اَخذ کیا گیا ہے۔ خطبے کا متن نقل کرنے کے بعد اس کا ترجمہ دیا ہے، اس کے بعد تشریح۔ صرف خطبے کے اہم حصوں ہی کی نہیں دی گئی بلکہ اس بات کی بھی وضاحت ہے کہ اس خطبے کا پس منظر کیا تھا۔ آخر میں مآخذ ِ و مصادر کی نشاندہی بھی کر دی ہے۔
خطبات کے متون و ترجمے سے پہلے ۳۴ صفحات پر مشتمل سیرتِ طاہرہ کا ایک مختصر جائزہ ہے۔ ظاہر ہے کہ اس اختصار میں سوانحی تشنگی کا باقی رہ جانا ایک بدیہی امر ہے۔بالخصوص ہجرت کے بعد مدینہ میں پیش آنے والے واقعات کا ذکر نہ ہونے کے برابر ہے۔ مگر اس تعارفی حصے کا اصل مقصد یہ ہے کہ قاری کے ذہن کو فرموداتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی روح تک پہنچنے اور ان کی حکمت اور قدر و قیمت کے صحیح ادراک کے لیے تیار کیا جائے۔ گویا صیغہ اعلام کی معاصرانہ زبان میں یہ ایک طرح کا curtain-raiserہے، جو خطباتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اس مفہوم میں اپنا مقصد خاطر خواہ کامیابی سے پورا کرتا ہے۔ اس کا ترجمہ صحت اور شگفتگی سے کیا گیا ہے اور اس میں عالمانہ تشریحات بھی ہیں ۔[1]
ایک اور قابل ذکر کتاب ابو القاسم پایندہ کی تالیف نہج الفصاحۃ ہے۔ آغاز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فصاحت و بلاغت پر ۱۵۰ سے زائد صفحات کا خاصا مبسوط مقدمہ ہے،جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات عربی متن اور فارسی ترجمے کے ساتھ دیے گئے ہیں ۔پہلا حصّہ ’مجموعہ کلماتِ قصار‘(مختصر ارشادات کا مجموعہ) ہے۔ مکمل کتاب ۶۴۸ صفحات پر مشتمل ہے۔[2]
شیخ موسیٰ بن عبداﷲ زنجانی(۱۳۴۱ھ) کی تالیف مدینۃ البلاغۃ کے عنوان کے تحت شائع ہوئی جو کہ ۵۶۳ صفحات پر مشتمل ہے۔ مؤلف شیعی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں ، تاہم معروف شیعی مصادر کے علاوہ سنّی مآخذ سے بھی استفادہ کیا ہے۔ قسم اوّل میں ۳۶ خطباتِ نبوی بترتیب سنواتِ نبوت جمع کیے گئے ہیں ۔[3]
ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں :
’’یہاں ایک اور مجموعہ خطبات کا ذکر بھی ضروری ہے، کیونکہ کئی ذی علم اصحاب اسے انتہائی جامع مجموعہ قرار دیتے ہیں ۔ وہ مولانا محمد محدث جونا گڑھی(۱۸۹۰ء-۱۹۴۱ء) کی تالیف’خطباتِ محمدی‘ ہے۔ پیش نظر نسخہ مکتبہ قدوسیہ لاہور کی طرف سے جون ۱۹۹۲ء میں شائع
[1] ایضاً،ص۱۳۰،۱۳۱
[2] ایضاً،ص۱۳۲،۱۳۳
[3] ایضاً،ص۱۳۳