کتاب: محدث شمارہ 327 - صفحہ 119
ان گمراہ کن عنوانات کے تحت ذیلی عنوانات کے ضمن میں جو کچھ لکھا گیا ہے، وہ سب قرآنِ کریم کی مختلف سورتوں سے منتخب آیات کا انگریزی ترجمہ ہے۔ آخری حصے کا ذیلی عنوان [1]The Table-talk of Prophet Muhammad ہے۔ اس حصّے کا مواد احادیث و سیرت سے ماخوذ معلوم ہوتا ہے، اگرچہ اس حصے میں پچھلے اجزا کے برعکس حوالے نہیں دیے گئے۔ واضح رہے کہ یہ دونوں مصنّفین اسلام کے خلاف تعصب اور بغض و عناد کے لیے معروف نہیں ہیں ۔بلکہ لین پول کا شمار بجا طور پر اسلامی تاریخ وثقافت سے ہمدردی رکھنے والے مصنّفین میں ہوتا ہے اور سلطان صلاح الدین ایوبی پر ان کی کتاب ایک معرکہ آرا چیز ہے۔ جہاں یہ اُلجھن اِرادی نہیں ، وہاں اس کا باعث قرآن کے بارے میں اہل مغرب کا وہ ناقص تصور ہے جو مسیحی برادری کے نزدیک بائبل(Bible)، بالخصوص عہد نامہ جدید (New Testament) کی اناجیل اربعہ(Gospels) کی اِلہامی حیثیت سے پیدا ہوتا ہے۔ [2] اس طرح مسلم فاضل مصنّفین کاحال ہے۔ جناب شمس بریلوی کی فاضلانہ تصنیف ’سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی فصاحت‘ پیش نظر ہے جومئی ۱۹۸۵ء میں مدینہ پبلشنگ کمپنی کی طرف سے شائع کی گئی۔ یہ کتاب متعدد ظاہری و معنوی خوبیوں سے مزین ہے اور اس موضوع پر صاحب ِکتاب کے وقیع و دقیق مطالعہ پر دلالت کرتی ہے۔بایں ہمہ کتاب کے پہلے پونے دو سو صفحات عرب قبائل کی لسانی خصوصیات کے پس منظر میں اعجازِ قرآن کی خاصی طویل بحث پر مشتمل ہیں حالانکہ کتاب کا عنوان ’سرورِکونین کی فصاحت‘ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اصل کتاب صفحہ۲۰۳ پر ’حدیث شریف کا اُسلوبِ بیان اور اس کی فصاحت و بلاغت‘ کے عنوان سے شروع ہوتی ہے۔[3] ڈاکٹر صاحب نے سیرت ِنبوی پر آٹھ عربی کتب کے نام مع مؤلفین لکھے ہیں جو خطباتِ نبوی کے موضوع پر ہیں ۔[4] ’خطباتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ کے موضوع پر معاصرانہ تالیفات میں مولاناایم، جی محمد عبیدالاکبر کی تالیف The Orations of Muhammad اس لحاظ سے اہمیت رکھتی ہے کہ اس کا
[1] ایضاً،ص ۱۴۹،۱۷۷ [2] ایضاً،ص۱۲۶ [3] ایضاً،ص۱۲۷ [4] ایضاً،ص۱۲۷،۱۲۸