کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 92
3. حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ۲۲۸۶ حدیثیں زبانی یاد کرکے محفوظ کیں اور پھر ان کو اُمت کے حوالے کیا۔ 4. اُم المؤمنین حضرت ِعائشہ رضی اللہ عنہا نے ۲۲۱۰حدیثیں یاد کرنے کے بعد دوسرے لوگوں تک پہنچائیں ۔ 5. حضر ت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ۱۶۶۰ حدیثیں حفظ کرنے کے بعداپنے شاگردوں تک منتقل کیں ۔ 6. حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے۱۵۴۰ حدیثیں یاد کیں اور دوسروں تک پہنچائیں ۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک مجموعہ بھی مرتب کیا۔ 7. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ۸۴۸ حدیثیں حفظ کیں اور ان کو دوسرے لوگوں تک پہنچایا۔ ٭ جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حدیثیں لکھیں اور ان کے مجموعے (صحیفے) مرتب کئے یا اِملا کرائے اُن کی تعداد پچاس کے قریب ہے، ان میں سے چند ایک یہ ہیں : 1. حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ انصاری کا صحیفہ جسے ’صحیفہ ابوزبیر‘ بھی کہا جاتاہے۔ 2. صحیفہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ 3. صحیفہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ 4. صحیفہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ 5. صحیفہ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ 6. صحیفہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ 7. صحیفہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ 8. صحیفہ سہل بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ 9. صحیفہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ 10. صحیفہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ، جو صحیفہ ہمام بن منبہ رحمہ اللہ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تفصیل جان لینے کے بعد بھی کیا کوئی معقول شخص یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (احادیث) کی حفاظت اور تبلیغ و اشاعت کے لئے کبھی کوئی اہتمام نہیں کیا۔‘‘ کیا اخبارِ آحاد دین کا حصہ نہیں ؟ غامدی صاحب پہلے تو یہ دعویٰ فرماتے ہیں کہ ’’اس (حدیث) سے جو علم حاصل ہوتا ہے، وہ کبھی علم یقین کے درجے کو نہیں پہنچتا۔‘‘ اور پھر اس دعویٰ کی بنا پر خود ہی یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ ’’اس کی بنا پر یہ ماننا تو ناگزیر ہے کہ اس سے دین میں کسی عقیدہ و عمل کا اضافہ نہیں ہوتا۔‘‘