کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 90
کرتے ہیں کہ
سمعت رسول اﷲ! یقول: ((نَضَّر اللہ امرئً سمع منا حدیثًا فحفظہ حتی یبلغہ…)) (سنن ابو داؤد : ۳۶۶۰)
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’اللہ اُس شخص کو تروتازہ رکھے جو ہم سے حدیث سنے، پھر اُسے یاد اور محفوظ رکھے اور پھر اُسے دوسروں تک پہنچا دے…‘‘
گویا اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہر شخص کے حق میں دعا فرمائی ہے جو آپ سے حدیث سن کر اُسے یاد رکھے اور پھر دوسرے لوگوں تک پہنچائے۔
2. اُسی طرح جامع ترمذی میں بھی حضرت زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ
((نَضَّر اللہ امرأً سمع منا حدیثًا فحفظہ حتی یبلغہ غیرہ…)) (جامع ترمذی:۲۶۵۶)
’’اللہ اُس آدمی کو تروتازہ اور شاداب رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سن کر یادکرلی اور اُسے دوسرے تک پہنچا دیا…‘‘
3. جامع ترمذی ہی میں ایک اور حدیث حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ
((نضر اللہ امرأً سمع منا شیئًا فبلَّغہ کما سمعہ، فرُبَّ مبلغ أوعٰی من سامع)) ( رقم الحدیث:۲۶۵۷)
’’اللہ تعالیٰ اجس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے مجھ سے کچھ سنا۔ پھر جیسے اُس نے سنا تھا ویسے ہی دوسروں تک اسے پہنچا دیا۔ ممکن ہے جسے بات پہنچائی جائے وہ پہلے سننے والے سے بھی زیادہ اُسے یاد رکھنے والاہو۔‘‘
4. جامع ترمذی میں ایک اورروایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((نضراللہ امرأً سمع مقالتي فوعاھا وحفظھا وبلغھا…)) (رقم:۲۶۵۸)
’’اللہ تعالیٰ اُس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی بات سنی، پھر اُسے یاد رکھ کر محفوظ کرلیا اوراُسے کسی اور تک پہنچا دیا۔‘‘