کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 67
مدت مقرر کردی جائے۔ عورت مظلوم ہو ، طلاق کی حقدار ہو تو عدالت ہر کیس کی نوعیت کو دیکھ کر فیصلہ دے گی۔ شوہر ظالم نہ ہو، عورت کے حقوق ادا کرتاہو تو عورت کی درخواست خارج کر دی جائے گی اور مصالحت کرائی جائے گی۔ اسی طرح طلاق کی رجسٹریشن بھی غیر شرعی ہے، زبانی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ قرآن و سنت اور اجماعِ اُمت اس پر گواہ ہے۔ آج تک زبانی طلاق ہی نافذ ہوتی رہی ہے۔ محرم یا عورتوں کی جماعت کا تحفظ سفر کے لیے ضروری ہے۔ اگر دستورِ پاکستان نے کوئی پابندی عائد نہیں کی تو یہ ایک خلاہے۔ اس خلا کو حجت بنا کر شرعی حکم کو ختم نہیں کیا جاسکتا بلکہ خلا کو شریعت کے مطابق پر کیا جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی ان سفارشات کوہم مسترد کرتے ہیں اور اس پر شدید احتجاج کرتے ہیں ۔‘‘ (۱۶/نومبر) 4. ملک کی معروف دینی درسگاہ دار العلوم کراچی نے ان سفارشات پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے قرا ردیا : ’’جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر مفتی رفیع عثمانی، نائب صدر مفتی تقی عثمانی، مفتی محمود اشرف، مفتی عزیز الرحمن اور مفتی عبدالرؤف سکھروی نے اپنے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ دستور کے تقاضوں کے مطابق معتمد علماے دین پر مشتمل نئی اسلامی نظریاتی کونسل تشکیل دی جائے اور اُمت کو انتشار سے بچانے اور فتنے سے محفوظ رکھا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے جبری طلاق اور بغیر محرم کے حج کرنے سے متعلق جو سفارشات پیش کی ہیں وہ علم دین سے واقفیت رکھنے والے ہر شخص کے لئے حیرتناک، قابل مذمت اور فتنہ انگیز ہیں ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی موجودہ ہیئت نہ دستور کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے اور نہ ہی اس کو عوام اور اہل علم کا اعتماد حاصل ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے اپنی نام نہاد روشن خیالی کے نام پر اس کی تشکیل دی تھی اور اس وقت ارکان کی تعداد کے لحاظ سے بھی وہ نامکمل ہے اور مستند و معتمد علماے دین میں سے کوئی بھی اس کی رکنیت میں شامل نہیں ہے۔‘‘ (روزنامہ جنگ: ۲۱/نومبر) 5. کونسل کی مذکورہ بالا سفارشات آنے کے بعد مختلف علماے کرام اور دینی تنظیموں نے اس سے ملتے جلتے خیالات کا اظہار کیا، قومی اخبارات احتجاج سے بھرے پڑے ہیں ۔ علما کے اس شدید احتجاج کی تائید کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی اُمور نے بھی اطمینان دلایا اور یہ قرار دیا کہ کونسل کی ان سفارشات کی موجودہ حالت میں کبھی توثیق نہیں کی جائے گی: ’’حکومت اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر نظرثانی کرائے گی جو ایک نا مکمل کونسل نے