کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 66
سفارشات کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے مستعفی رکن اور مقامی ہسپتال میں زیر علاج حاجی محمد حنیف طیب نے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے استعفیٰ ہی دراصل اسی لئے دیا تھا کیو نکہ اسلامی نظریاتی کونسل کا ایجنڈا نیک نہیں تھا اور میرے ساتھ موجودہ وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی کے بڑے بھائی مظہر سعید کاظمی بھی ان ہی وجوہات کی بنا پر مستعفی ہوئے تھے۔ پروگرا م کے میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے پروگرام کے دوران کئی مرتبہ اسلامی نظریاتی کونسل کا موقف جاننے کی کوشش کی، تاہم چیئرمین کے سیکرٹری نے یہ کہہ کر بات کرانے سے انکار کردیا کہ وہ اس موضوع پر کوئی بات نہیں کر نا چاہتے، ان کا کام سفارشات پیش کرنا تھا اب یہ پارلیمنٹ کا کام ہے کہ وہ اسے منظور کرے یا ردّ، وہ فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔ اس موقع پر بعض دیگر اَر اکین سے بھی رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم کوئی بھی ان سفارشات کا دفاع کرنے کے لئے تیار نہیں ہوا۔‘‘ ( روزنامہ جنگ: ۲۰/نومبر) 3. جماعت ِاسلامی پاکستان نے ان سفارشات پر اپنا ردّ ِعمل ان الفاظ میں پیش کیا: ’’ ممتاز دینی وسیاسی رہنماؤں نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جاری کردہ سفارشات کو شرعی احکام کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے ردّ کردیا ہے اور کہا ہے کہ نکاح اور طلاق کے احکام اور قواعد و ضوابط طے شدہ ہیں ، اُنہیں مغربی تہذیب اور کلچر کو رواج دینے کے لیے ختم یا ان میں مجوزہ قسم کی ترامیم کرنے کا اختیار کسی کو حاصل نہیں ہے۔ موجودہ اسلامی نظریاتی کونسل اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے شرعی احکام میں ترمیم کر رہی ہے۔ امیر جماعت ِاسلامی پاکستان قاضی حسین احمد ، نائب امیر جماعت ِاسلامی پاکستان چوہدری محمد اسلم سلیمی ایڈووکیٹ ، اسد اللہ بھٹو امیر جماعت ِاسلامی سندھ ، حافظ محمد ادریس ڈائریکٹر ادارہ معارفِ اسلامی لاہور ، شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک صدر جمعیت اتحاد العلما پاکستان، مولانا عبدالجلیل نقشبندی صدر جمعیت اتحاد العلما پنجاب ، مولانا عبدالرؤف صدر جمعیت اتحاد العلما کراچی ، شیخ الحدیث آغا محمد منصورہ سندھ ، مولانا سید محمود فاروقی اور شیخ الحدیث دارالسلام گزری نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہاکہ عورت کی تحریری درخواست پر اس کے کیس کی سماعت ہو سکتی ہے اور عدالت شرعی احکام کی روشنی میں فیصلہ کر سکتی ہے لیکن ایسی قانون سازی نہیں کی جاسکتی جس میں محض عورت کی تحریری درخواست پر شوہر کو طلاق کا پابند کر دیا جائے اور اس کے لیے