کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 63
6. کونسل نے محرم کے بغیر خواتین کے سفر حج کے بارے میں فیصلہ دیا۔ دستورِ پاکستان اور دیگر ملکی قوانین کے تحت خواتین آزادی سے اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک سفر کرسکتی ہیں ۔ اسپر کوئی قدغن نہیں ہے۔سعودی عرب کے قوانین کونسل کے دائرۂ اختیار میں نہیں آتے۔
7. خالص سائنسی طریقے سے مکہ مکرمہ کو مرکز بنا کر چاند کی ولادت کے لحاظ سے پوری دنیا کے لیے ایک ہجری کیلنڈر بنا دیا جائے او ر تمام مذہبی تہوار اس کے مطابق منائے جائیں ۔
8. کونسل نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور انتہا پسندانہ رجحانات کے پیش نظر ایک خصوصی رپورٹ شائع کرنے کا فیصلہ کیا جس کی روشنی میں حکومت کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سفارشات پیش کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں کونسل نے اس بات پر بھی توجہ دی ہے کہ دہشت گردی کی صورت میں ایک عام آدمی کو کیا کرنا چاہیے؟
9. کونسل نے نادار اَقربا کی کفالت کے لیے قانون سازی کی سفارش کی اور اس کے لیے اپنے تیار کردہ ’آرڈیننس براے نادار اقربا‘ کے مسودے کو حکومت کے سامنے دوبارہ پیش کرنے کی سفارش کی۔ کونسل نے نفاذِ شریعت کے حوالے سے کچھ رہنما اُصول منظور کیے ہیں جنہیں نفاذِ شریعت پر ہونے والی آئندہ کانفرنسوں میں علما کرام کے سامنے رکھا جائیگا۔
یہ تو تھا کونسل کے ۱۷۱ ویں اجلاس کی سفارشات کا مکمل متن جس کے اہم نکات کو روزنامہ ’جنگ‘ نے اگلے روز یعنی ۱۶ / نومبر۲۰۰۸ء کو کونسل کے چیئرمین کی زبانی یوں رپورٹ کیا :
’’شوہر کو تحریری طلاق کامطالبہ کرنے والی بیوی کو ۹۰روز کے اندر طلاق دینے کا قانونی پابند بنایا جائے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں معینہ مدت کے بعد نکاح فسخ قرار پائے گا۔ کونسل نے نکاح نامے کی طرح طلاق نامہ بھی تجویز کیا ہے اور حکومت سے کہا ہے کہ نکاح کی طرح طلاق کی رجسٹریشن بھی کی جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہفتے کو کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود کی صدارت میں ہوا جس میں کونسل نے رؤیت ِہلال کے مسئلے کو غیر متنازع بنانے کے حوالے سے تجویز کیا ہے کہ مکہ مکرمہ کو مرکز بناکر تمام مذہبی تہوار اسی کے مطابق منائے جائیں ۔ گزشتہ دنوں ڈاکٹر خالد مسعود نے صدرِ مملکت سے ملاقات میں کونسل کی سفارشات پر قانون سازی کی طرف توجہ مبذول کروائی تو اُنہوں نے پارلیمانی اُمور کے وفاقی وزیر ڈاکٹر بابر اعوان کی سربراہی میں کونسل کی رپورٹوں کے جائزے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی