کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 61
بھی ملاحظہ کیا جاسکتا ہے) اور ان کے افکار کے جو سنگین اثرات مسلم فکر و نظر پر سامنے آنا شروع ہوئے ہیں ، اس سے ہر محب ِدین شخص متفکر نظر آتا ہے۔ غامدی صاحب کی کاوشوں کاایک مرکز تو ٹی وی سکرین ہے، جہاں وہ آئے روز دین کے نام پر نت نئے خیالات پیش کرتے رہتے ہیں ۔ ان کا دوسرا مرکز ’اسلامی نظریاتی کونسل‘ ہے۔ ایک معتمد آئینی ادارے کو اُنہوں نے اپنے غلط افکار کا زینہ بنا رکھا ہے،جہاں حکومتی وسائل بھی ان کے نظریات کے فروغ کے لئے صرف ہورہے ہیں ۔
اپنے ’نادر‘ اَفکار کو معاشرے میں پروان چڑھانے کے لئے موجودہ نظریاتی کونسل نے گذشتہ برس ایک اور خطرناک قدم یہ اٹھایا ہے کہ اپنی ۳۵ سالہ تاریخ کے برعکس، جب کہ کونسل کی تمام سفارشات حکومت کے لئے مخصوص ہوتی تھیں ، ایک سلسلہ وار سہ ماہی مجلہ ’اجتہاد‘ کے نام سے شائع کرنا شروع کیا۔ اور مختصر مدت کے بعد مجالس بھی منعقد کرنا شروع کی ہیں ۔’اجتہاد‘کا تیسرا شمارہ ابھی حال میں شائع ہوکرسامنے آیا ہے۔ ہماری نظر میں اسلامی نظریاتی کونسل کا یہ مجلہ ’اجتہاد‘ متجددین کے اَفکار کا مرکز ہے جس کے ذریعے اُنہیں حکومتی اور آئینی پلیٹ فارم سے قوم میں اپنے نظریات پھیلانے کا سنہرا موقع ہاتھ آیا ہے۔
مجلہ ’اجتہاد‘ کے موضوعات ومشمولات کی ایک جھلک اور افکار پر ایک تبصرہ تو پھر کبھی سہی، سردست موجودہ نظریاتی کونسل نے جو نیا ’کارنامہ ‘انجام دیا ہے، اس نے ملک بھر کے علمی حلقوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑا دی ہے اور پاکستان کے ممتاز علما نے ایک بار پھر شدت سے یہ مطالبہ دہرایا ہے کہ نظریاتی کونسل کو از سر نو تشکیل دیا جائے اور اس میں آئینی طور پر ماہرین شریعت کی مطلوبہ تعداد کو پورا کیا جائے ، نیز تما م مکاتب ِفکر کو نمائندگی دی جائے۔ یاد رہے کہ کونسل اس وقت حدود قوانین کے حادثہ کے سبب محض ۹ ممبران پر ہی اکتفا کررہی ہے، جبکہ ممبران کی کل تعداد ۲۰ تک ہے۔
کونسل کی تازہ سفارشات کا متن
۱۵/ نومبربروز ہفتہ کو کونسل نے بعض عائلی مسائل پرچند نئی سفارشات منظور کی ہیں جن کے بارے میں ملک بھر کے دینی وعوامی حلقوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ پہلے وہ سفارشات