کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 165
مال ہو اور تمہاری متاع بھی۔‘‘ (ابن ماجہ:۲۲۹۱،شیخ البانی نے اس کو صحیح کہا ہے) اسی طرح ایک دوسری روایت ہے: ’’عمرو بن شعیب روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرا والد میرے مال کا محتاج ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اور تمہارا مال، تمہارے والد کا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری اولاد تمہاری بہترین کمائی ہے تو تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ۔‘‘ (ابن ماجہ:۲۲۹۰) والدین کمانے کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو اولاد پر نان ونفقہ کا انتظام فرض ہے جس میں کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مزید تفصیل کیلئے :’محدث ‘جولائی اوراکتوبر ۲۰۰۸ء، ص ۳۶ ،۳۱ 3. والدین کی نافرمانی کے بارے میں ایک روایت اس طرح ہے۔ حضرت ابودرداء فرماتے ہیں کہ ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، والد جنت کے دروازوں کادرمیانی حصہ ہے۔ اگر چاہے تو اس دروازے کو ضائع کردے یاحفاظت کرے۔ ‘‘ (سنن ترمذی: ۱۹۰۰) خلاصہ موجودہ دورمیں معاشرہ انتشار اور افراتفری کا شکار ہے اور مسلمان اپنی روایات اور اسلامی تعلیمات سے دور ہوتے جارہے ہیں اور آئے روز والدین کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور قتل جیسے گھناؤنے جرم کا ارتکاب ایک معمول بن چکاہے۔ اللہ کی عبادت کے بعد سب سے بڑی نیکی والدین سے اچھا سلوک ہے جسے مسلمان آج فراموش کرچکے ہیں ۔ آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ حقوق العباد کے متعلق اسلام کی تعلیمات کو عام کیا جائے اور خصوصاً والدین کے مقام و مرتبہ کے متعلق جو احکامات ہیں ، اسے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا مختلف پروگراموں کے ذریعے عام کرے اورمعاشرے کے تمام طبقات اس معاملے میں اہم کردار اداکریں تاکہ مسلم معاشرہ میں والدین اور بزرگوں کو ان کا جائز مقام مل سکے۔