کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 164
آتاہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ان کی رضاعی والدہ تشریف لائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادربچھا دی اور اس پراُنہیں بٹھایا۔ (صحیح ابن حبان:۴۲۱۸)
نماز میں یا ویسے بھی والدین کے لیے دعا کرنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں دیا ہے کہ اپنے پروردگار سے ان کے لیے دعا کرتے رہو :
’’اے میرے ربّ! میرے والدین پر رحم فرما جیسے اُنہوں نے بچپن میں مجھ پر رحم فرمایا (یعنی پالا پوسا)۔‘‘ (بنی اسرائیل:۲۴)
ایک اور مقام پر قرآن میں والدین کے لئے حضرت ابراہیم کی دعا یوں ذکر ہوئی ہے :
﴿رَبَّنَا اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ﴾ (ابراہیم:۴۱) ’’ میری اور میرے والدین کی مغفرت فرما۔‘‘
قانونی حقوق
ان حقوق سے مراد وہ حقوق ہیں جن کی ادائیگی اولاد پر لازم ہے اوراس میں کوتاہی قانوناً جرم ہے۔ اسلام ان حقوق کے تعین اورادائیگی کاپورا اہتمام کرتاہے جو درج ذیل ہیں :
1. میراث 2. نفقہ 3. والدین کی نافرمانی کی حرمت
1. میراث کے بارے میں ارشادِ ربانی ہے:
﴿وَلِاَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا السُّدُسُ﴾ (النساء:۱۱)
’’اور ماں باپ، دونوں میں سے ہرایک کے لیے میت کے ترکہ میں سے چھٹا چھٹا حصہ ہے۔‘‘
2. نفقہ کے بارے میں قرآنِ مجید میں ہے:
﴿یَسْئَلُوْنَک مَاذَا یُنْفِقُوْنَ قُلْ مَا اَنْفَقْتُمْ مِنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَالاَقْرَبِیْنَ وَالْیَتَامٰی وَالْمَسَاکِیْنَ وَابْنِ السَّبِیْلِ وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَإنَّ اللہ بِہٖ عَلِیْمٌ﴾
’’لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہیں کہ کیاچیز خرچ کریں ؟ آپ بتا دیں کہ جوکچھ مال تم کو خرچ کرنا ہو، ماں باپ کا حق ہے اور قرابت داروں کااور باپ کے بچوں کا، محتاجوں کا اور مسافر کا اورجو نیک کام کرو گے تو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے۔‘‘ ( البقرۃ:۲۱۵)
حدیث شریف میں حضرت عمرو رضی اللہ عنہ بن العاص سے مروی ہے کہ
’’ ایک شخص نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیاکہ میرے پاس مال ہے اور صاحب ِاولادہوں اورمیرا باپ حاجت مند ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بھی اپنے باپ کا