کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 159
۱۷/فروری ۲۰۰۸ء کو نوائے وقت میں یہ خبر چھپی کہ منڈی بہاؤالدین میں بیٹوں نے باپ کو دوسری شادی کرنے پرقتل کردیا۔ ایسے ہی ہارون آباد کی ایک بدبخت بیٹی عصمت بی بی نے جائیداد کے تنازعہ پر باپ کو ڈنڈے کے وار کرکے قتل کردیا۔ اسی طرح ۳/ فروری ۲۰۰۸ء کو نوائے وقت میں لکھا ہے کہ لاہور میں ایک بیٹے نے جیب خرچ نہ دینے پر ماں کو اس وقت قتل کردیا جب وہ اس کے لیے روٹی پکا رہی تھی۔۲۴/ فروری ۲۰۰۸ء فیصل آباد میں بیٹے نے بیوی سے مل کر ماں کو قتل کردیا۔اسی طرح ۱۰/ جولائی کے دن اخبار میں دو واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے ایک واقعہ میں بیٹے نے ماں کو اینٹ مار کر مار دیا اور دوسرے میں نافرمان بیٹوں نے جائیداد ہتھیانے کے لیے والدین پر تشدد کیا۔ یہ اور اس طرح کے بے شمار واقعات آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں ۔یہ سینکڑوں واقعات میں سے چند ایک ہیں جو رپورٹ ہوتے ہیں اور بے شمار ایسے واقعات بھی ہیں جو بوجوہ رپورٹ نہیں ہوسکتے ۔ والدین انسان کے وجود کا ظاہری سبب ہیں اور ان کے بغیر نہ کوئی خاندان اور نہ ہی کوئی معاشرہ تشکیل پاسکتا ہے۔ والدین مقدس رشتہ ہے اور والدین کے نہ صرف بہت سے اسلام نے حقوق متعین کئے ہیں ، ان کو احترام کا مقام دیاہے اوروالدین کی نافرمانی کو سنگین جرم قرار دیاہے بلکہ اسلام سے پہلے آسمانی مذاہب میں بھی احترام والدین کا تصورموجود ہے۔’عہدنامہ عتیق‘ کے باب خروج میں لکھا ہے : ’’تو اپنے ماں باپ کو عزت دے تاکہ تیری عمراس زمین پر جوخداوندتجھے دیتا ہے، دراز ہو۔‘‘ (بائبل: خروج ۲۰) اسی طرح بائبل والدین کی نافرمانی کو جرم قرار دیتی ہے اور اس پر کڑی سزا تجویز کرتی ہے۔ والدین کی اہمیت کے پیش نظر قرآن وسنت نے والدین کے مسئلہ کو بڑی تفصیل سے بیان کردیاہے اور حقوق کی ترتیب متعین کرتے ہوئے والدین کے حقوق کو سرفہرست قرار دیا ہے۔ قرآنِ مجید میں اسے یوں بیان کیا گیا ہے: ﴿وَاعْبُدُوْا اللہ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا وَبِذِیْ الْقُرْبٰی وَالْیَتَامٰی