کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 153
سوال :آپ کو دعوتی میدان میں کہاں تک کامیابی حاصل ہوئی ہے ؟اور اس راستے میں کون سی مشکلات کا سامنا ہے ؟
جواب:الحمد اللہ پورے پاکستان میں ہماراکام جاری ہے۔ جماعتیں دور دراز علاقوں تک جاتی ہیں ۔ پہاڑی علاقوں کا ہر سال ایک دورہ ہوتا ہے۔ مری، کالاباغ، ایبٹ آباد، نتھیا گلی، کوئٹہ اور اس کے مضافات میں بھی ہماری جماعتیں جاتی ہیں ۔ ادھر بڑی تعداد میں ہمارے بھائی موجود ہیں ۔ رہی بات اس مشن میں مشکلات کی وہ تو آپ کے علم میں ہے دنیا میں کوئی کام مشکل نہیں ، بات صرف سمجھنے اور خلوص سے عمل پیرا ہونے کی ہے۔ ہم میں سے ہرشخص اپنی مجبوری اور خوشی وغمی کی خاطر سفر گوارا کرتا اور کاروبار بند کرلیتا ہے مگر دین کی تبلیغ کے سلسلہ میں یہ کام ہم گوارا نہیں کرتے ۔حالانکہ دعوت وتبلیغ وہ عظیم مشن ہے جس کی لئے اللہ کریم نے انبیاے کرام کو معبوث فرمایا ۔اس دعوتی سلسلہ کو فروغ دینا ہر کلمہ گو کافرض ہے۔
خطبات وتقاریر کی روشنی میں آپ کی بعض خصوصیات اور نظریات
1. علماے کرام کی معاشی پر یشانی کے خاتمے کیونکر:آپ اپنے اکثر دروس میں فرمایا کرتے تھے کہ ہم اپنے ائمہ وخطبا کی جو خدمت کرتے ہیں ، وہ مہنگائی کے اس دورمیں بچوں کی تعلیم و تربیت اور دیگر ضروریاتِ زندگی کے لئے ناکافی ہے۔ اگر مسجد کا ہر نمازی اپنے دل میں تہیہ کرلے کہ جو چیز میں اپنے بچوں کے لئے لے جاؤں گا، اس میں سے کچھ حصہ اپنے خطیب کے گھرمیں دینا ہے، توآپ نے لازماً ہر روز کچھ نہ کچھ اپنے کھانے پکانے کا سامان لے جانا ہے ۔ایسی ضرورت خطیب وامام کو بھی ہر روز ہوتی ہے۔ جب ہم ان کی ضروریاتِ زندگی کا کما حقہ احساس یا ان کا اِزالہ نہیں کرتے تو وہ اس کمی کو پو را کرنے کے لئے کچھ اور ذریعہ تلاش کرتا ہے۔ اس روزگار پر جو وقت صرف ہوتا ہے، اس قدرہی دینی کا م کا نقصان ہو تا ہے۔جس طرح آپ اپنی صحت کا خیال کرتے ہیں ، اس طرح اپنے عالم یا خطیب کے لئے اگر آپ مناسب غذا کا بندوبست کر دیں گے تو اچھی خوراک سے علمی ودینی کام کرنے میں سہولت ہوگی۔
2. فضول خرچی سے اجتناب :وضو اور نہانے کے لئے آپ پانی اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کرتے۔ عام نمازیوں کی طرح پانی کا ضیاع آپ کو سخت ناپسند تھا۔ ایک واقعہ ملاحظہ ہو :