کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 152
سوال:مسئلہ کشمیر کا حل کیسے ممکن ہے ؟ جواب: حکومت ِپاکستان کا فرض بنتا ہے کہ اس مسئلہ کو سیاسی طورپر حل کرنے کے لئے عالمی سطح پر اسے اُٹھائے اور عالمی برادری کی معاونت حاصل کر کے اس کا حل تلاش کرے تاکہ مظلوم کشمیری عوام کو آزادی مل سکے ، جنگ وجدل کی موجودہ صورتحال بالکل درست نہیں ۔ سوال : موجودہ لوگوں کی دین سے دوری کی بنیادی وجہ کیا ہے ؟ جواب : دنیاوی آسائش وآرائش کے حصول کے لئے مال کی بے جاحرص نے صالح اعمال اور آخرت کی تیاری کو بالکل بھلا دیا جوکہ مجرمانہ غفلت ہے ۔ سوال : تمام اہلحدیث جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لئے کوئی تجویز ؟ جواب: اس سلسلہ میں دو تجاویز ہیں : تمام جماعتوں کے اراکین مجلس شوریٰ ایک مشترکہ اجلاس منعقد کر کے جسے منتخب کر یں ، سبھی حضرات اسے اپنا امیر تسلیم کرلیں ۔ دوسری تجویزیہ ہے کہ کم از کم ہر جگہ کوئی تبلیغی واصلاحی جلسہ وغیرہ کا انعقاد ہو تو اس میں تمام جماعتوں کے اکابرین کو مدعوکیا جائے،اس طرح بھی سب ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں ۔ سوال : علماء کے ساتھ جو عوام کا رویہ ہے، کیا آپ اس سے مطمئن ہیں ؟ جواب: اپنے علما کی قدراگر اُنہوں نے نہ کی جس طرح کرنے کا حق ہے تو پھر اور کون کرے گا، موجودہ رویہ قطعی درست نہیں ۔ سوال : دین کے موجودہ طالب ِعلم مطالعہ سے بہت کتراتے ہیں ۔ سمجھتے ہیں کہ درسِ نظامی کا نصاب پڑھ لیا، کافی ہے۔ کیا یہ طرزِعمل درست ہے ؟ جواب:مطالعہ سے علم میں اضافہ ہوتا ہے، بغیر مطالعہ کے انسان اپنا وقار گم کر بیٹھتا ہے جس قدر انسان کے پاس ذخیرۂ قرآن وحدیث ہو گا، اس قدر وہ عالم باعمل اور اس کا خطاب اثر انداز ہوگا۔ سوال : کیاعالمی دباؤ میں آکر ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرلینا چاہیے؟ جواب: یہ امریکی سازش ہے۔ اگر حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جوکچھ اب تک اسرائیل نے مسلم ممالک کے خلاف کیا، وہ درست ہے۔ اس طرح ہم اپنا موقف چھوڑ کر اپنا وقار مزید خراب کریں گے۔