کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 151
بدلتے ہیں ۔ موجودہ دور عارضی ہے جو اُمت ِمسلمہ کی قیادت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ یہ منظر بہت جلد بدلنے والا ہے ۔
سوال :آپکی پوری زندگی دین کی تبلیغ میں گزری ہے۔ تبلیغ کے لئے کیسی مہارت ضروری ہے؟
جواب:ارشادِ ربانی ہے: اُدع الی سبیل ربک بالحکمۃ بعض دفعہ ایک کم علم بھی حکمت کے ساتھ بات کرتا ہے تولوگوں کو متاثر کر دیتا ہے۔ بعض دفعہ ایک بڑا عالم دین حکمت کو نظر انداز کرتا ہے اور موقع کے مطابق بات نہیں کرتا تواُس کی بات کا اثر نہیں ہوتا، لہٰذاتبلیغ کے لئے علم سے زیادہ ضروری چیز حکمت ہے۔ تبلیغ دین کے لئے انسانی نفسیات کا ادراک بہت ضروری ہے۔ داعی کے اوصاف میں علم کے ساتھ حکمت اور باعمل ہونا اشد ضروری ہے ۔
سوال : پاکستان میں آج تک نفاذِ اسلا م کیوں نہیں ہو سکا؟
جواب: اس کی دو بڑی وجو ہ ہیں ۔ہر صاحب ِاقتدار پارٹی کی تمامتر توجہ اپنے مخالف فریق تک ہی محدوود رہتی ہے اور ا س کے لئے خلوصِ دل سے کسی نے توجہ ہی نہیں دی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ خود اہل اسلام آپس میں گروہ بندی کا شکارہیں ۔
سوال : عالم اسلام کے خلاف امریکہ کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں کے جواب میں ہمارا کیا کردا ر ہونا چاہیے ؟
جواب: بے اتفاقی سے مسلم ممالک نے اپنا بہت نقصان کر وا لیا ہے ۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ آپس کے تمام اختلافات کو بھلا کر اسلام اور اُمت ِمسلمہ کی بھلائی کے لئے متحد ہو کر عالم کفر کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کر کے عالم اسلام کے رہنمااُٹھ کھڑے ہوں تو دنیا کی کوئی باطل طاقت ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی ۔
سوال: موجودہ سیاست سے اہل حدیث حضرات کو الگ تھلگ ہونا چاہیے یا آوازِ حق بلند کرنے کے لئے اس سے تعلق رکھنا چاہیے؟
جواب: تعلق رکھنا تو سیاسی ضرورت بن چکا ہے۔ البتہ تمام دعوتی، تبلیغی اور اصلاحی اُمور کو پس پشت ڈال کر تمام کوششیں اس پر صرف کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس سے قبل ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد کی بھی اشد ضرورت ہے ۔