کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 150
جواب:اپنے والد ِگرامی کے جاری کردہ مدرسہ حفظ القرآن میر محمد، مدرسہ ضیاء السنہ راجہ جنگ قصور اور ۱۹۷۳ء سے لے کر اب تک مرکز البدر، ادارہ الاصلاح بونگہ بلوچاں ضلع قصو ر میں دعوت وتبلیغ کے ذریعے دین حنیف کی اشاعت وترویج میں مصروفِ کار ہوں ۔
سوال : قرآنِ مجید او رصحاحِ ستہ کے علاوہ کونسی کتب پسندیدہ ہیں ؟
جواب: قرآنِ پا ک پر ہر تفسیر ، سیرتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ، نیز امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ،امام ابن قیم رحمہ اللہ اور حضرت العلام حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ کی کتب وغیرہ۔
سوال : پاکستان سے فرقہ واریت کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟
جواب: اگر یہ فریضہ حکومت ِپاکستان سرانجام دے تو بہت جلد اثر انداز ہوگا یا اُمت ِمسلمہ کے علماء آپس میں اگر یہ فیصلہ کر لیں کہ ہم نے عوام الناس کو کم ازکم قرآن پاک کا مکمل ترجمہ اور حدیث شریف کی کوئی نہ کوئی کتاب لازماً پڑھانا ہے توپھر اس کے نتائج دیکھیں ، کیسے آتے ہیں ۔ علماء زیادہ زور اپنے مسائل پر دینے کی بجائے قرآن وحدیث کی براہِ راست تعلیم پر توجہ دیں ،اس طریقہ سے کافی حد تک فرقہ واریت ختم ہو جائے گی۔ ان شاء اللہ !
سوال : آپ اپنے دور کے جن علماء وشیوخ سے بے حد متاثر ہیں ؟
جواب: شیخ الحدیث مولانا نیک محمد رحمہ اللہ ، مولانا محمد عبداللہ بھوجیانی رحمہ اللہ اور شیخ الحدیث حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ
سوال : آپ کی کوئی تصنیف؟
جواب: دعوت وتبلیغ کی مصروفیات کی بنا پر اس سلسلہ میں کوئی خاص کام نہیں ہو سکا، البتہ چند تحریریں درج ذیل ہیں جو کتابچوں کی شکل میں شائع ہوئیں:
۱۔تبلیغ وتربیت کے پانچ اُصول ۲۔تجوید کی پہلی آسان کتاب ۳۔آسان قاعدہ وغیرہ
علاوہ ازیں قرآنِ کریم کی تلاوت، ترجمہ اور تفسیر ۴۵ کیسٹوں میں ریکارڈ ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا ہے۔
سوال: بدلتے ہوئے عالمی تناظر کو آپ کس نظرسے دیکھتے ہیں ؟
جواب : حقیت یہ ہے کہ جب کسی قوم پر زوال آتا ہے تو اس وقت بعض لوگ دین کو قائم رکھنے کے لئے خصوصی محنت کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کو ایسے لوگوں پر رحم آتا ہے کیوں کہ ایسے افراد میں اخلاص زیادہ ہو جاتا ہے ۔ایسے لوگ جب قربانی دیتے ہیں توپھر اللہ تعالیٰ اس دور کو