کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 149
جواب: مذکورہ بالا اساتذہ کے علاوہ حافظ دوست محمد رحمہ اللہ ، حافظ محمد بھٹوی رحمہ اللہ ، مولانا نیک محمد رحمہ اللہ ، مولانا عبداللہ بھوجیانی رحمہ اللہ ، مولانا عبدالرحیم بھوجیانی رحمہ اللہ اور مولانا محمد حسین ہزاروی رحمہ اللہ شامل ہیں ۔ سوال : دینی طلبا ء زیادہ مدارس کیوں تبدیل کرتے ہیں ؟ جواب: اس کی میری نظر میں دو وجو ہ ہیں : ایک تو ایسیطلبا جوزیادہ محنت کرنا پسند نہیں کرتے، اور دوسری وجہ: کسی لالچ کی خاطر سوال : آپ کتنے بہن بھائی ہیں ؟ جواب: تین بہنیں اور ایک بھائی (اب صرف ہم شیر گان ہی حیات ہیں ) سوال : آپکے رفقاے مدارس میں سے ایسے افراد جواس وقت دین حنیف کی تبلیغ پر مامور ہیں ؟ جواب: شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف مہتمم دار الحدیث راجووال اوکاڑہ، مولانا ابوبکر صدیق سلفی صدر مدرّس مسجد نجم اہلحدیث لاہور، جبکہ حافظ بشیر احمد بھوجیانی رحمہ اللہ اور مولانا محمد یحییٰ شرقپوری رحمہ اللہ ودیگر وفات پا چکے ہیں ۔ سوال : زندگی کا کوئی ایسا واقعہ جو یاد رہتا ہو؟ جواب: بچپن میں ایک دفعہ سکول سے گھر آ رہا تھا کہ ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جس نے بھاری گٹھڑی اُٹھا ئی ہوئی تھی۔ ضعیف العمری کی وجہ سے بڑی مشکل سے چل رہی تھی۔ تقریباًچار میل کے فاصلے پر میراسکول تھا جو میرے گھر سے دور تھا، میرے پوچھنے پر اس بوڑھی خاتون نے بتایا کہ میں نے گاؤں میر محمد جانا ہے ۔ میں نے اس کا بوجھ اُٹھایا اور اس کے گھر تک پہنچایا ۔اس وقت بوڑھی عورت نے مجھے دعائیں دیں تو میں حیران رہ گیا کیونکہ میری نظر میں وہ اتنا بڑاکا رنامہ نہیں تھا جس کی مجھے اتنی زیادہ دعائیں مل گئیں ۔ اس وقت سے میرے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی کہ خدمت ِخلق اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے، اس لئے ہر دل سے دعائیں نکلتی ہیں ۔ علماے کرام کو میر امشورہ ہے کہ وہ دعوت وتبلیغ کے ساتھ ساتھ خدمت ِخلق میں بھی حصہ لیا کریں ، کیونکہ ان کی تبلیغ بھی اُس وقت مؤثر ہوگی جب وہ ایک غریب وبے کس شخص کے ساتھ ہمدردی کریں گے، ورنہ ایسے افراد یہ سوچتے ہیں کہ یہ کیسے دعوت دینے والے علما ہیں جنہیں ہمارے د کھ وغم کا احساس ہی نہیں ۔ سوال : آپ اس سے قبل کن مقامات پر امامت وخطابت کی ذمہ دار ی ادا کرچکے ہیں ؟