کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 139
ہے؟ اس لیے جن علما سے آپ نے غامدی صاحب کی ملاقاتیں کروائی ہیں ، دنیا ان علما کو نہیں جانتی ۔دنیا تو جن کو علماء سمجھتی اور جانتی ہے، وہ مولاناتقی عثمانی ہیں یا مولانا سلیم اللہ خان صاحب، ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر صاحب ہیں یا مفتی ڈاکٹر عبد الواحد صاحب، مولانا ڈاکٹر سرفراز نعیمی صاحب ہیں یا مولانا عبد الرحمن مدنی صاحب، مولانا زاہد الراشدی صاحب ہیں یا مولانامفتی زر ولی صاحب۔مولانا ارشاد الحق اثری صاحب ہیں یا مولانا مبشر ربانی صاحب۔ ایسے علما سے آپ غامدی صاحب کی ملاقات کروائیں اور ان کی آرا لیں ، اس سے عوام الناس کو بھی فائدہ ہو گااور آپ کو بھی حقیقی فائدہ۔
15. آپ کی اس بات کی میں قدر کرتا ہوں کہ ہمیں غامدی صاحب کے بارے میں غیر جانبدار ہو کر سوچنا چاہیے لیکن اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ آپ کی سوچ و تحقیق غیر جانبدار ہے یانہیں ؟اسی طرح آپ کی یہ بات بھی قابل قدر ہے کہ علماء کو غامدی صاحب کے بارے میں ان کو پڑھ کر کوئی رائے قائم کرنی چاہیے لیکن مفتی صاحب یہ جو تاثر دینا چاہتے ہیں کہ تمام علما غامدی صاحب کو پڑھے بغیر ہی ان کے بارے میں کوئی رائے قائم کر لیتے ہیں ، بالکل غلط ہے ۔ہم مفتی صاحب سے یہ پوچھتے ہیں کہ جن علماء نے غامدی صاحب کو پڑھ کر ان پر تنقید کی ہے، ان علما کی نقد کا مفتی صاحب کے پاس کیا جواب ہے؟جن میں مولانا رفیق چوہدری کی کتاب ’ مذہب ِغامدی کیا ہے؟‘مفتی ڈاکٹر عبد الواحد کی کتاب ’تحفۂ غامدیت‘، مولانا زاہد لراشدی صاحب کی کتاب’ ایک علمی و فکری مکالمہ‘ ،مولاناارشاد الحق اثری کی کتاب’ موسیقی کی حرمت‘،مولانا مبشر حسین لاہوری کی کتاب’ موسیقی حرام نہیں ؟‘، راقم الحروف اور حافظ طاہر الاسلام عسکری کی کتاب’فکر غامدی: ایک تحقیقی وتجزیاتی مطالعہ‘ ،مجلس تحفظ ِحدیث فاؤنڈیشن کراچی کی کتاب’اُصول و مبادی پر تحقیقی نظر‘ شامل ہیں ۔ ایسے ہی ماہنامہ ساحل،ماہنامہ محدث اور ماہنامہ الشریعہ میں مختلف علماء کی طرف سے شائع ہونے والے تحقیقی مقالہ جات وغیرہ ۔کیا مفتی صاحب نے ان سب کتابوں و مضامین کا مطالعہ کرلیا ہے اور اگر کیا ہے تو ان کے پاس ان اعتراضات کا کیا جواب ہے جو یہ علما غامدی صاحب پر وارد کرتے ہیں ۔کیا مفتی صاحب کے خیال میں یہ سب علماء