کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 135
نہیں مانتے ہیں اور جب مفتی صاحب نے ان علما کے نام پیش کیے جوکہ قراء ات کے منکر ہیں تو اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کے لیے خواہ مخواہ ان علما کا رتبہ بڑھاتے ہوئے ان کو ایسے القابات سے نوازا،جن کے وہ اہل نہیں ہیں ۔پس سبعہ قراء ات کے مسئلے میں ایک منکر ِحدیث جعفر شاہ پھلواری کو امام الصوفیا، منکر ِقرآن وحدیث اور ایک ملحد شخص تمنا عمادی کو محدث العصر اور ایک منحرف و گمراہ کن افکار کے حامل مولوی محمد اسحق صدیقی کو امام اہل سنت کے القاب سے نوازا گیا ۔اس نام نہاد محدث العصر کی میدانِ حدیث میں خدمات جاننے کے لیے اس کی کتاب ’تصویر کے دورخ: ابن جریر طبری اور ابن شہاب زہری‘ ملاحظہ فرمائیں ۔میرا یہ گمان نہیں بلکہ یقین ہے کہ اس محدث العصر کی تمام کتابیں پڑھنا تو کجا، مفتی صاحب نے دیکھی بھی نہ ہوں گی۔ تو اس شخص کو محدث العصر کا لقب اُنہوں نے کیسے نواز دیا؟ اسی طرح نام نہاد امام اہل سنت کے بعض گمراہ کن افکار کو جاننے کے لیے راقم کے ایک مضمون ’نزولِ عیسیٰ ابن مریم ایک افسانہ یا حقیقت‘ کامطالعہ محولہ بالا ویب سائٹ پر کریں ۔علاوہ ازیں عموماً ایسے علما کے نام پیش کیے گئے ہیں جنہیں ان کے مذہبی حلقوں میں ہی متجددین کی فہرستوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
7. سنت کے مسئلے کومفتی صاحب نے کھینچ تان کر شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ سے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔اس بارے میں شاہ صاحب کا حجۃ اللہ البالغہ کے مقدمہ میں صرف اتنی بات کہنا ہی کافی ہے کہ میری اس کتاب میں جو بات بھی اُمت کے اجماع اور جمہور علما کے موقف کے خلاف ہو گی، میں اس سے بری الذمہ ہوں ۔شاہ صاحب کا نقطہ نظر جاننے کے لیے ’شاہ ولی اللہ کے اُصولِ فقہ‘ نامی کتاب کا مطالعہ کیجئے تو معلوم ہو گا کہ شاہ صاحب کاتصورِ سنت کیا تھا۔ آیا ان کا موقف وہ ہے جومفتی صاحب اور غامدی صاحب بیان فرما رہے ہیں یاوہ جو کہ تمام اُمت کا رہا ہے یعنی سنت سے مراد حدیث ہی ہے۔
8. مفتی صاحب نے یہ بھی کہا ہے کہ سنت کے معنی و مفہوم میں صرف تعبیر کا فرق ہے۔ فقہاے احناف نے بھی سنت کے لفظ کو سنن الھدٰی اور سنن الزوائد کی صورت میں متعارف کروایا ہے۔غامدی صاحب کی بے جا تائید میں مفتی صاحب نے یا تو خلط