کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 130
اس آئینی ادارہ سے جو بیان آئے گا ،وہی اسلام کی درست اور مستند تعبیر ہے،پھر علمائے کرام کے اجماعی سکوت نے عوام کےاس یقین کو مزید تقویت بخشی، اگر یہ لوگ جاگ رہے ہوتے یا ان میں بصیرت ہوتی تو اس منصب پر اس شخص کی تقرری کے فوراً بعد ہی اسے بھگایا جا سکتا ہے ۔ مگر ایسا نہ ہو سکا ، چار سال کا عرصہ گزر گیا اور اس دوران اس نےبہت کچھ کر لیا، جو شاید آپ کےعلم میں نہ ہو ۔ مثال کے طور پر یہ کہ اس آئینی ادارہ میں ہر دس پندرہ دن کےبعد کوئی سیمینار فنکشن ہوتا ہے ، آئین کی رو سے اس کی گنجائش نہیں اور بہت ہرزہ سرائی کی جاتی ہے ۔ کتنی عجیب بات ہے کہ جب کونسل نےسفارش دی تھی کہ ضبط شدہ شراب بیج کر اقلیتوں کی بہبود پر خرچ کی جائے توہمارے علمائے کرام پرسکوت مرگ طاری رہا ، مگر جے سالک نے اس پر احتجاج کیا اور اس سفارش کی سخت مذمت کی ۔ اسی طرح شیطان رشدی کو سر کا خطاب ملنے سے چند روز پہلے اس کونسل نے سفارش دی کہ موت کی سزا صرف قتل عمد پر ہے یا فساد فی الارض پر ۔ کسی عالم دین نےاس پر گرفت نہیں کی ، البتہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کرتے رہے کہ اس نے رشدی کوسر کا خطاب کیوں دیا؟ اللہ کا شکر ہےکہ اس ادارہ کے سربراہ کے ایک خاص بیان کا آپ نے نوٹس لیا ہے ، یہ بیان اخبارات میں آئے ہوئے کئی دن گزرچکے ہیں، کتنے ہی دینی مجلات شائع ہوتے ہیں مگر سب کی زبانوں میں تالے لگے ہوئے ہیں ۔ ام علی قلوب اقفالہا !! مولانا محترم! یہ شخص محض ابو الفضل یا فیضی نہیں ، ....... ہے۔ اس نے شاطبی پر پی ایچ ڈی کیا ہے ، کسی واقف حال نےکہیں کہہ دیا کہ یہ .... شاطبی کو پڑھ ہی نہیں سکتا ۔ کسی نے یہ بات اس تک پہنچادی ، اب اس نے کونسل کے بجٹ سےعربی پڑھانے کے لیے ایک عراقی کورکھ لیا ہے ۔ یہ اندھی اور بہری قوم خاموش ہے ۔ اگر اندر جھانکیں تو اس قوم کا پیسہ نہایت بے دردی کے ساتھ ضائع کیا جا رہا ہے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی زبان، آپ کے علم اور آپ کی قلم میں برکت دے ۔ مجھے امید ہےکہ آپ نے استقامت دکھائی تو ..... بھاگ جائے گا۔ والسلام اخوکم فی الاسلام، کراچی وصلی اللّٰہ تعالی علیٰ خیر خلقہ محمد و آلہ وأصحابه أجمعين