کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 117
سامنے آن کھڑا ہوا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو بولے:وحشی ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں ۔ پوچھا: کیاتو نے حمزہ ؓ کو قتل کیا تھا؟ میں نے عرض کیا:بات ایسے ہی ہے جیسے آپ کو پہنچی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اپنا چہرہ مجھ سے چھپا نہیں سکتا؟ پھر میں وہاں سے نکل آیا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور مسیلمہ کذاب نے خروج کیا تو میں نے اپنے دل میں کہا: کیوں نہ ہو کہ میں اس کی طرف نکلوں ، اور ہوسکے تو اسے قتل کردوں شاید اس طرح میرے سنگین جرم قتلِ حمزہ کی کوئی تلافی ہوجائے۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ ایک آدمی ایک ٹوٹی ہوئی دیوار میں کھڑا ہے۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئی سیاہی مائل اونٹ ہو، اس کے بال بکھرے ہوئے تھے، تو میں نے اس کی چھاتی کا نشانہ لے کر اپنابھالا مارا جو اس کے کندھوں کے آرپارہوگیا اور پھر قریب سے ایک انصاری اُچھلا اور اس نے تلوار سے اس کی کھوپڑی تن سے جدا کردی (اور یہ ابودجانہ رضی اللہ عنہ تھے) پھر ساتھ کے گھر پر سے ایک لونڈی نے پکار لگائی۔ ہائے افسوس امیرالمؤمنین! ایک کالے غلام نے اسے قتل کرڈالا۔ وحشی نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اللہ کے ایک بہترین بندے کو قتل کیا تھا تو پھر سب سے بدترین آدمی کا کام بھی میں نے ہی تمام کیا ۔ ہمارااستدلال اس واقعہ سے ہے کہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے حرام اور ناجائز ٹھہرایا ہے، اس کا بدل بلکہ نعم البدل حلال اور پاکیزہ صورت میں یقینا مہیا فرمایا ہے۔ اب لوگوں کاانتخاب ہے کہ وہ حلال کی طرف راغب ہوتے ہیں یا حرام کی طرف۔ صحابہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے متعلق آتا ہے، بہت بڑے صاحب ِفراست اور صاحب قیافہ تھے اور یہودیوں میں مجزز مدلجی کا واقعہ تو مشہور و معروف ہے کہ اس نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ اور اسامہ رضی اللہ عنہ کے پاؤں دیکھ کر کہہ دیا تھاکہ إن ھذا الأقدام بعضھا من بعض۔ یہ قدم ایک دوسرے میں سے ہیں حالانکہ حضرت زید رضی اللہ عنہ گورے رنگ کے اور جناب اُسامہ رضی اللہ عنہ کی رنگت سیاہ تھی۔ یاد رہے کہ تصویر سے بھی زیادہ آج کے دور میں جس شے پر کسی فرد کی شناخت میں اعتبار کیا جاتا ہے وہ فنگر پرنٹس (انگلیوں کے نشانات) ہیں اور لازمی و ضروری کاغذات میں انہی کی بنا پر شہادت ثبت کی جاتی ہے، بلکہ شناختی علامات میں سے سب سے بڑھ کر قابل اعتماد یہی علامت ہے۔ اگر اس علم اور فن کا اِحیا کیاجائے تو مسلمان مرد اور خواتین تصویر کی قباحت سے یقینا بچ سکتے ہیں ۔ وصلَّی اللہ علی النبي محمد وعلی آلہٖ وصحبہٖ أجمعین